حضرت عیسٰیؑ، حضرت علیؓ اور امام حسینؓ کی توہین کا الزام اور اِس کا جواب
حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ خطبہ جمعہ فرمودہ 14اپریل 2000ء میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا ضمیمہ نزول المسیح کا حوالہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’خبیث ہے وہ انسان جو اپنے نفس سے کاملوں اور راستبازوں پرزبان دراز کرتا ہے۔ میں یقین رکھتا ہوں کہ کوئی انسان حسینؓ جیسے یا حضرت عیسیٰؑ جیسے راستباز پربد زبانی کر کے ایک رات بھی زندہ نہیں رہ سکتا اور وعید مَنْ عَادَا وَلِیًّالِی دست بدست اس کو پکڑ لیتا ہے۔‘‘
اب سوال یہ ہے کہ ظاہری طورپر تو بہت بدبخت ہیں جو حضرت امام حسینؓ کے خلاف بدزبانی کرتے ہیں اورحضرت عیسیٰ پر بھی سخت بدزبانی کرتے ہیں تووہ ایک ہی رات میں مرکیوں نہیں جاتے۔ اصل میں یہ روحانی مضمون ہے کہ وہ مرے ہوئے ہی ہوتے ہیں جو ایسی باتیں کرتے ہیں یعنی روحانی لحاظ سے وہ زندہ رہ ہی نہیں سکتے ایسی گستاخی کے بعد۔ اگروہ پہلے سے مردہ نہ ہوں توایسی گستاخی نہیں کریں گے۔ اگر زندہ بھی سمجھتے تھے اپنے آپ کو تو اس گستاخی کے بعد ایک رات بھی زندہ نہیں رہ سکتے یعنی روحانی معنوں میں۔ ’’اور وعید مَنْ عَادَا وَلِیًّالِی دست بدست اس کو پکڑ لیتا ہے۔ پس مبارک وہ جو آسمان کے مصالح کو سمجھتا ہے اور خدا کی حکمت عملیوں پر غور کرتا ہے۔‘‘
(اعجاز احمدی ضمیمہ نزول المسیح، روحانی خزائن جلد19 صفحہ149)
(خطبہ جمعہ فرمودہ 14اپریل 2000ء)