حضرت مسیح موعودؑ  کا جادوئی روحانی انقلاب

حضرت مولوی حسن علی صاحب بھاگلپوری صاحب  مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی کو مخاطب کرکے بیعت کے فوائد بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’ قرآن کریم کی جو عظمت اب میرے دل میں ہے، خود پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت جو میرے دل میں اب ہے پہلے نہ تھی۔ یہ سب حضرت مرزا صاحب کی بدولت ہے‘‘
(اصحاب احمد جلد 14 صفحہ56)

مزید پڑھیں

صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا (تقریر نمبر 10)

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
’’ ایک دفعہ مَیں کشتی میں بیٹھا دریا کی سیر کر رہا تھا اور بھائی عبد الرحیم صاحب میرے ساتھ تھے ۔ میرے لڑکے ناصر احمد نے بچپن کے لحاظ سے کہا کہ ابا جان! اگر اس وقت ہمارے پاس کوئی مچھلی بھی ہوتی تو بڑا مزا آتا ۔ اس وقت یکدم میرے دل میں خیال پیدا ہوا لوگ تو خواجہ خضر سے کچھ اور مراد لیتے ہیں مگر مَیں یہ سمجھتا ہوں کہ خضر ایک فرشتہ ہے جس کے قبضہ میں اللہ تعالیٰ نے دریا رکھے ہوئے ہیں ۔ جب ناصر احمد نے یہ بات کہی تو مَیں نے کہا خواجہ خضر ہم آپ کے علاقہ میں سے گزر رہے ہیں۔ ہماری دعوت کیجیے اور ہمیں کھانے کے لیے مچھلی دیجئے ۔ جونہی مَیں نے یہ فقرہ کہا بھائی جی کہنے لگے آپ نے یہ کہہ دیا کہ خواجہ خضر ہماری دعوت کریں ۔ اس سے تو بچے کی عقل ماری جائے گی ۔ مگر ابھی بھائی جی کا یہ فقرہ ختم ہی ہوا تھا کہ یکدم ایک بڑی سی مچھلی کود کر ہماری کشتی میں آ پڑی اور مَیں نے کہا بھائی جی! لیجئے مچھلی آگئی ۔ چنانچہ اس کے بعد ہم نے وہ مچھلی پکا کر تبرک کے طور پر سب ہمراہیوں کو تھوڑی چکھائی کہ یہ ہمارے خدا کی طرف سے مہمان نوازی ہوئی ہے ۔“
( سوانح فضل عمر جلد پنجم صفحہ98)

مزید پڑھیں

صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا (تقریر نمبر 9)

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’آئندہ دنیا کے افق پر احمدیت کی فتوحات اُبھر رہی ہیں۔ شہداء کی قربانیاں ہمارے ایمانوں میں بھی اضافے کا موجب بن رہی ہیں۔ ہمیں صرف اس بات پر ہی تسلی نہیں پکڑنی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ قربانیوں کو ضائع نہیں کرتا اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ خدا تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ مَیں تجھے فتوحات دوں گا، یہ تو ہوگا اور ان شاء اللہ تعالیٰ یقیناً ہو گا۔‘‘
(خطبہ جمعہ فرمودہ 31 دسمبر 2010ء)

مزید پڑھیں

10تقاریربعنوان صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا

شاخِ مُثمَرم مبارک وہ جو اب ایمان لایاصحابہ سے ملا جب مجھ کو پایاوہی مَے ان کو ساقی نے پلا دیفسبحان الّذی اخزی الاعادی مجھے اس وقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے محوّلہ بالا قطعہ  اشعار میں سے دوسرے مصرع ؏             ”صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا“ پر دس تقاریر پر مشتمل ادارہ […]

مزید پڑھیں

صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا ( تقریر نمبر 8)

حضرت حاجی محمد موسیٰ صاحبؓ بیان کرتے ہیں کہ:
ایک دفعہ میرے لڑکے عبدالمجید نے جس کی عمر اُس وقت قریباً چار برس کی تھی۔ اس بات پر اصرار کیا کہ میں نے حضرت صاحب کو چمٹ کر یعنی ’’جپھی‘‘ ڈال کر ملنا ہے۔ اُس نے مغرب کے وقت سے لے کر صبح تک یہ ضد جاری رکھی اور ہمیں رات کو بہت تنگ کیا۔ صبح اُٹھ کر پہلی گاڑی میں اُسے لے کر بٹالہ پہنچا اور وہاں سے ٹانگے پر ہم قادیان گئے اور جاتے ہی حضرت صاحب کی خدمت میں یہ پیغام بھیجا کہ عبدالمجید آپ کو ملنا چاہتا ہے۔ گلے ملنا چاہتا ہے یا ’’جپھی‘‘ ڈالنا چاہتا ہے۔ (چھوٹا سا بچہ ہی تھا۔ چار سال عمر تھی) حضورؑ اس موقع پر باہر تشریف لائے اور عبدالمجید آپ کی ٹانگوں کو چمٹ گیا اور اس طرح اُس نے ملاقات کی اور پھر وہ چار سال کا بچہ کہنے لگا کہ ’’ہن ٹھنڈ پے گئی اے۔ ‘‘
(ماخوذ ازرجسٹر روایات صحابہؓ غیر مطبوعہ رجسٹر نمبر 11 صفحہ12 روایت حضرت حاجی محمد موسیٰ صاحبؓ)

مزید پڑھیں

صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا ( تقریر نمبر 7)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنے صحابہؓ کی مالی قربانیوں کا خود بھی ذکر فرمایا کرتے تھے ۔ آپؑ فرماتے ہیں:
”میاں شادی خان لکڑی فروش ساکن سیالکوٹ ہیں۔ ابھی وہ ایک کام میں ڈیڑھ سو روپے چندہ دے چکے ہیں اور اب اس کام کے لیے دو سو روپے چندہ بھیج دیا ہے اور یہ وہ متوکّل شخص ہے کہ اگر اس کے گھر کا تمام اسباب دیکھا جائے تو شاید تمام جائداد پچاس روپیہ سے زیادہ نہ ہو۔ انہوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ‘‘چونکہ ایامِ قحط ہیں اور دنیوی تجارت میں صاف تباہی نظر آتی ہے تو بہتر ہے کہ ہم دینی تجارت کر لیں اس لیے جو کچھ اپنے پاس تھا سب بھیج دیااور درحقیقت وہ کام کیا جو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کیا۔‘‘
)مجموعہ اشتہارات جلد سوم صفحہ 315۔ اشتہار یکم جولائی1900ء)

مزید پڑھیں

صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا ( تقریر نمبر 6)

حضرت میاں محمد دین صاحبؓ 313 اصحاب میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ آپ بچپن میں پنجوقتہ نمازوں اور تہجد کا اہتمام کرتے تھے مگر پھر اپنے ماحول کے زیر اثر تارک صلوٰۃ ہوگئے اور دہریت کا شکار ہوتے گئے۔ تقدیرِ الٰہی کے تابع آپ کو حضرت مسیح موعودؑ کی کتاب ’’براہین احمدیہ‘‘ پڑھنے کی توفیق ملی اور ہستی باری تعالیٰ کے دلائل پڑھ کر دہریت کے سارے زنگ اُتر گئے۔ اُسی وقت کپڑے دھوئے اور گیلے کپڑے پہن کر ہی نماز پڑھنی شروع کی۔ محویت کے عالَم میں ایک طویل نماز پڑھی۔ فرماتے ہیں یہ نماز ’’براہین‘‘ نے پڑھائی اور بعد ازاں آج تک کوئی نماز مَیں نے نہیں چھوڑی۔

مزید پڑھیں

صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا ( تقریر نمبر 5)

مکرم مولانا محمد صدیق امرتسری مرحوم سابق مبلغ سیرا لیون اپنی سوانح عمری میں تحریر کرتے ہیں:
جہاں تک مجھے یاد ہے سیرالیون میں الحاج علی روجرز واحد ایسے مسلمان ہیں جنہوں نے احمدی ہوتے ہی الحاج مولانا نذیر احمد علی کی تحریک پر محض اسلام کی تعلیم پر صحیح طور پر عمل کرنے کی خاطر اور خوفِ خدا دل میں رکھتے ہوئے اور قیام شریعت کی غرض سے اپنی 15 بیویوں میں سے صرف چار دیندار اور مناسب حال منتخب کر کے باقی گیارہ بیویوں کو طلاق دے کر با عزت و احترام رخصت کر دیا تھا۔ حالانکہ ان میں سے اکثر اچھے خاندان اور امیر گھرانوں کی با اولاد خواتین تھیں۔
(روح پرور یادیں صفحہ424)

مزید پڑھیں

صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا ( تقریر نمبر 4)

حیدرآباد دکن سے بیعت کرنے والے سب سے پہلے خوش قسمت حضرت میر مردان علی صاحب رضی اللہ عنہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے نام اپنے ایک خط میں لکھتے ہیں:
’’اگر ہماری جانیں بھی حضورؑ کے قدموں پر نثار ہوجائیں تو ہم حقِ خدمت سے سُبکدوش نہیں ہو سکتے۔ ‘‘
(الحکم 21؍جنوری 1903ء صفحہ 4)

مزید پڑھیں

صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا ( تقریر نمبر 3)

حضرت قاضی ضیاء الدین صاحبؓ آف قاضی کوٹ ضلع گوجرانوالہ حضورؑ کے دعویٰ سے بہت پہلے فروری 1885ء میں حضورؑ کی زیارت سے پہلی بار مشرف ہوئے اور صرف پانچ روزہ قیام میں حضورؑ کی صحبت سے اس قدر متأثر ہوئے کہ واپس روانگی سے پہلے مسجد اقصیٰ کی دیوار پر یہ فارسی شعر لکھ گئے۔
حسن و خوبی و دلبری بر تو تمام
صحبتے بعد از لقائے تو حرام

یعنی حسن و خوبی اور دل کشی کا خدا داد ملکہ آپؑ کی ذات پر مکمل ہو چکا ہے۔ اس لیے اب کوئی بھی صحبت آپؑ کی صحبت اور ملاقات کے بعد حرام ہے۔
(اصحاب احمد جلد ششم صفحہ11)

مزید پڑھیں