ہستی باری تعالیٰ پر سائنسی دلائل (تقریر نمبر3)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ
’’ہمارے خدا میں بے شمار عجائبات ہیں مگر وہی دیکھتے ہیں جو صدق اور وفا سے اس کے ہو گئے ہیں۔ وہ غیروں پر جو اس کی قدرتوں پر یقین نہیں رکھتے اور اس کے صادق وفادارنہیں ہیں وہ عجائبات ظاہر نہیں کرتا۔ کیا بدبخت وہ انسان ہے جس کو اب تک یہ پتہ نہیں کہ اُس کا ایک خدا ہے جو ہر ایک چیز پر قادر ہے۔ ہمارا بہشت ہمارا خدا ہے۔ ہماری اعلیٰ لذّات ہمارے خدا میں ہیں۔ کیونکہ ہم نے اس کو دیکھا اور ہر ایک خوبصورتی اُس میں پائی۔ یہ دولت لینے کے لائق ہے اگرچہ جان دینے سے ملے اور یہ لعل خریدنے کے لائق ہے اگرچہ تمام وجود کھونے سے حاصل ہو۔ اے محرومو! اس چشمہ کی طرف دوڑو کہ وہ تمہیں سیراب کرے گا یہ زندگی کا چشمہ ہے جو تمہیں بچائے گا۔ مَیں کیا کروں اور کس طرح اس خوشخبری کو دلوں میں بٹھا دوں۔ کس دَفْ سے مَیں بازاروں میں منادی کروں کہ تمہارا یہ خدا ہے تا لوگ سُن لیں اور کس دوا سے مَیں علاج کروں تا سُننے کے لئے لوگوں کے کان کھلیں۔‘‘
(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد 19صفحہ 21۔ 22)

مزید پڑھیں

سائنس کی رو سے ہستی باری تعالیٰ (تقریر نمبر 2)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ فرماتے ہیں :
’’آج انسان سائنس میں بڑی ترقی حاصل کرچکا ہے ۔ یہ ترقی اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں پہلے بیان کر دی تھی کہ انسان دنیا میں ہر علم میں ترقی کرے گا لیکن یہ اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیرنہیں ہوسکتا۔ہر چیز جو دنیا میں موجود ہے چاہے اس کا علم ہمیں ہے یا نہیں وہ خداتعالیٰ کی پیدا کردہ ہے اور پھر انسان پر اس رب العالمین کا یہ احسان ہے کہ جو چیزیں بھی خداتعالیٰ نے پیدا کی ہیں اس کو اشرف المخلوقات کے لئے فائدہ مند بنایا تاکہ وہ ان سے فائدہ اٹھا سکے۔ اور جوں جوں دنیا تحقیق کے ذریعہ خداتعالیٰ کی مختلف قسم کی پیدائش کے بارہ میں علم حاصل کر رہی ہے اس میں انسانی فوائد واضح طور پر نظر آتے چلے جا رہے ہیں۔ “
(خطبہ جمعہ 18؍ جون 2004ء)

مزید پڑھیں

ہستئ باری تعالیٰ کے بارے میں سائنسی دلائل (تقریر نمبر1)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
’’جب مَیں ان بڑے بڑے اجرام کو دیکھتا ہوں اور ان کی عظمت اورعجائبات پر غور کرتا ہوں اور دیکھتا ہوں کہ صرف ارادۂ الٰہی سے اور اس کے اشارہ سے ہی سب کچھ ہوگیا تو میری رُوح بے اختیار بول اُٹھتی ہے کہ اے ہمارے قادر خدا! تو کیا ہی بزرگ قدرتوں والا ہے تیرے کام کیسے عجیب اور وراء العقل ہیں۔ نادان ہے وہ جو تیری قدرتوں سے انکار کرے اور احمق ہے وہ جو تیری نسبت یہ اعتراض پیش کرے کہ اس نے ان چیزوں کو کس مادّہ سے بنایا؟‘‘
(نسیم دعوت، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ425 حاشیہ)

مزید پڑھیں

عقلی دلائل سے ہستئ باری تعالیٰ کے ثبوت

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
’’وہ عالِمُ الشہادۃ ہے یعنی کوئی چیز اس کی نظر سے پردہ میں نہیں ہے۔ یہ جائز نہیں کہ وہ خدا کہلا کر پھر علم اشیاء سے غافل ہو۔ وہ اس عالم کے ذرہ ذرہ پر اپنی نظر رکھتا ہے لیکن انسان نہیں رکھ سکتا۔ وہ جانتا ہے کہ کب اس نظام کو توڑ دے گا اور قیامت برپا کر دے گا اور اس کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ ایسا کب ہوگا؟ سو وہی خدا ہے جو ان تمام وقتوں کو جانتا ہے۔ پھر فرمایا ھُوَ الرَّحْمٰن یعنی وہ جانداروں کی ہستی اور ان کے اعمال سے پہلے محض اپنے لطف سے نہ کسی غرض سے اور نہ کسی عمل کے پاداش میں ان کے لئے سامان راحت میسر کرتا ہے۔ جیسا کہ آفتاب اور زمین اور دوسری تمام چیزوں کو ہمارے وجود اور ہمارے اعمال کے وجود سے پہلے ہمارے لئے بنا دیا۔ اس عطیہ کا نام خدا کی کتاب میں رحمانیت ہے۔ اور اس کام کے لحاظ سے خدائے تعالیٰ رحمن کہلاتا ہے۔“
( اسلامی اصول کی فلاسفی ، روحانی خزائن جلد10صفحہ372)

مزید پڑھیں

یُفِیْضُ الۡمَالَ حَتّٰی لَا یَقۡبَلُہُ اَحَدٌ یعنی آنے والا مسیحؑ مال لُٹائے گا لیکن لوگ اُس مال کو قبول نہیں کریں گے

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتےہیں:
”آپ کا فرضی مسیح اورمہدی تو ظاہر ہو کر اور تمام کافروں کو قتل کر کے اُن کا مال آپ لوگوں کو دے دے گا اور تمام نفسانی خواہشیں پوری کردے گا جیسا کہ آپ لوگوں کا عقیدہ ہے۔ لیکن مَیں تو اس لئے نہیں آیا کہ آپ لوگوں کو دنیا کے گندے مال میں مبتلا کروں اور آپ پر تمام ہواوہوس کے پورے کرنے کے دروازے کھول دوں بلکہ مَیں اس لئے آیا ہوں کہ موجودہ دنیا کے حظ سے بھی کچھ کم کرکے خداتعالیٰ کی طرف کھینچوں ۔ پس حقیقت میں میرے آنے سے آپ لوگوں کا بہت ہی حرج ہوا ہے۔ گویا تیرہ سو برس کے مال و متاع کی آرزوئیں خاک میں مل گئیں یا یوں کہو کہ کروڑ ہا روپیہ کا نقصان ہوگیا۔ “
(تریاق القلوب ، رُوحانی خزائن جلد 15 صفحہ159)

مزید پڑھیں

اَلۡعِلۡمُ سَلَاحِیۡ (حضرت محمدؐ) علم میرا ہتھیار ہے (تقریر نمبر 8)

ایک دفعہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں صحابہ کو دو حلقوں میں بیٹھے دیکھا۔ ایک قرآن پڑھ رہے تھے اور دعاؤں میں مصروف تھے جبکہ دوسرے حلقہ کے صحابہ علم حاصل کررہے تھے اور علم سکھا رہے تھے ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم یہ کہہ کر کہ مَیں معلّم بنا کر بھیجا گیا ہوں یوں آپؐ دوسرے گروہ یعنی علم والوں کے ساتھ بیٹھ گئے ۔
(حدیقۃ الصالحین حدیث نمبر 140)

مزید پڑھیں

مَنۡ اَنۡصَارِیۡۤ اِلَی اللّٰہِ

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’جب ہم حضرت مسیح موعودؑ کے صحابہ کے واقعات پڑھتے ہیں یا سنتے ہیں تو ان کی نیک فطرت، ان کی صداقت کی پہچان کے لئے تڑپ، ان کی جان مال قربان کرنے کے لئےتڑپ اور کوشش اور ان کے حضرت مسیح موعودؑ سے عشق و محبت کے اپنے اپنے ذوق اور سمجھ کے مطابق معیار اور اس کا اظہار نظر آتا ہے۔ غرضیکہ یہ وہ آخرین تھے جو پہلوں سے ملنے کے لئے اپنے اپنے رنگ میں حق ادا کرنے والے بننے کےلئے کوشش کرنے والے تھے۔ ہر ایک کا اپنا انداز تھا اور ان کو دیکھنے والوں اور ان سے قریبی تعلق والوں نے بھی ان صحابہ کے ہر انداز اور اخلاق و کردار سے اپنے اپنے رنگ میں نصیحت حاصل کی یا بعض باتوں سے نتائج أخذ کئے‘‘
(خطبہ جمعہ فرمودہ 7 اگست 2015ء)

مزید پڑھیں