”میری سرشت میں ناکامی کا خمیر نہیں“ (مسیحِ موعودؑ)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’ آخر خدا ہمارا ہی حامی ہو گا اور یہ عاجز اگرچہ ایسے دوستوں کے وجود سے خدا تعالیٰ کا شکر کرتا ہے لیکن باوجود اِس کے یہ بھی ایمان ہے کہ اگرچہ ایک فرد بھی ساتھ نہ رہے اور سب چھوڑ چھاڑ کر اپنا اپنا راہ لیں تب بھی مجھے کچھ خوف نہیں ۔ مَیں جانتا ہوں کہ خدا تعالیٰ میرے ساتھ ہے ۔ اگر مَیں پیسا جاؤں اور کُچلا جاؤں اور ایک ذرّے سے بھی حقیرتر ہو جاؤں اور ہر ایک طرف سے ایذا اور گالی اور لعنت دیکھوں تب بھی مَیں آخر فتح یاب ہوں گا ۔ مجھ کو کوئی نہیں جانتا مگر وہ جو میرے ساتھ ہے مَیں ہرگز ضائع نہیں ہو سکتا ۔ دشمنوں کی کوششیں عبث ہیں اور حاسدوں کے منصوبے لاحاصل ہیں۔ اے نادانو اور اندھو! مجھ سے پہلے کون صادق ضائع ہوا جو مَیں ضائع ہو جاؤں گا۔ کس سچے وفادار کو خدا نے ذلّت کے ساتھ ہلاک کر دیا جو مجھے ہلاک کرے گا ۔ یقیناً یاد رکھو اور کان کھول کر سُنوکہ میری رُوح ہلاک ہونے والی نہیں اور میری سرشت میں ناکامی کا خمیر نہیں۔ مجھے وہ ہمت اور صدق بخشا گیا ہے جس کے آگے پہاڑ ہیچ ہیں“
(انوارُالاسلام ، روحانی خزائن جلد 9 صفحہ 23)

مزید پڑھیں

ایمان بالغیب کیوں ضروری ہے؟

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
”ایمان بالغیب کے یہ معنے ہیں کہ وہ خدا سے اَڑ نہیں باندھتے ۔ بلکہ جو بات پردۂ غیب میں ہو ۔ اس کو قرائنِ مرجّحہ کے لحاظ سے قبول کرتے ہیں اور دیکھ لیتے ہیں کہ صدق کے وجوہ کذب کے وجوہ پر غالب ہیں ۔ یہ بڑی غلطی ہے کہ انسان یہ خیال رکھے کہ آفتاب کی طرح ہر ایک امر اُس پر منکشف ہوجاوے ۔ اگر ایسا ہو تو پھر بتلاؤ کہ اس کے ثواب حاصل کرنے کا کونسا موقعہ ملا ؟ کیا اگر آفتاب کو دیکھ کر کہیں کہ ہم اُس پر ایمان لائے تو ہم کو ثواب ملتا ہے ؟ ہر گز نہیں ۔ کیوں؟ صرف اس لئے کہ اس میں غیب کا پہلو کوئی بھی نہیں ۔ لیکن جب ملائکہ ، خدا اور قیامت وغیرہ پر ایمان لاتے ہیں ثواب ملتا ہے ۔ اس کی یہی وجہ ہے کہ ان ایمان لانے میں ایک پہلو غیب کا پڑا ہوا ہے۔ ایمان لانے کے لئے ضروری ہے کہ کچھ اخفاء بھی ہو اور طالبِ حق چند قرائنِ صدق کے لحاظ سے اِن باتوں کو مان لے ۔ “
(ملفوظات جلد 6 صفحہ 218-219)

مزید پڑھیں

حضرت سیّدہ سعیدۃُ النساء صاحبہؓ اور حضرت ڈاکٹر عبدالستار شاہ صاحبؓ

حضرت سیدہ سعیدۃ النساء صاحبہ کے کہنے پر کہ حضور علیہ السلام کی تقاریر اور درس مرد حضرات تو سنتے ہیں مگر خواتین ان سے محروم رہتی ہیں اس لیے عورتوں کی طرف بھی انتظام ہونا چاہیے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خواتین کو بھی درس دینا شروع کیا تھا اور بعد میں حضرت خلیفۃالمسیح الاوّل مولوی نور الدین صاحبؓ اور حضرت مولوی عبد الکریم صاحبؓ نے بھی خواتین کو درس دینا شروع کیا تھا بلکہ حضرت مولوی عبد الکریم صاحب نے ابتداء میں درس دیتے ہوئے خواتین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب شاہ صاحب کی صالحہ بیوی ایسی آئی ہیں جس نے اس کارِ خیر کی طرف حضور کو توجہ دلائی اور تقریر کرنے پر آمادہ کیا ۔ تمہیں ان کا نمونہ اختیار کرنا چاہیے ۔

مزید پڑھیں

حضرت ڈاکٹر سیّد عبدالستار شاہ صاحبؓ

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے حضرت ڈاکٹر سید عبدالستار شاہ صاحب کے اور آپ کے خاندان کے بارے میں فرمایا تھا کہ
’’ہم کو بھی ان پر رشک آتا ہے ، یہ بہشتی کنبہ ہے ۔‘‘

مزید پڑھیں

محترمہ صاحبزادی امۃ النور صاحبہ المعروف مسزنوشی

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطبہ جمعہ میں محترمہ صاحبزادی امۃ النور صاحبہ کا ذکرِ خیر کرتے ہوئے فرمایا :
’’ خلافت کے ساتھ انہوں نے وفا کا رشتہ نبھایا ہے۔ میں نے تو یہ دیکھا ہے۔ اپنے ساتھ بھی مَیں نے دیکھا کہ کامل اطاعت اور عاجزی کا نمونہ انہوں نے دکھایا ہے۔ اللہ.تعالیٰ اُن سے مغفرت اور رحم کا سلوک فرمائے۔‘‘ (آمین)

مزید پڑھیں

محترم ڈاکٹر سیّد تاثیر مُجتبیٰ صاحب

محترم ڈاکٹر سید تاثیر مجتبیٰ صاحب بہت شریف النفس اور کم گو شخصیت کے مالک تھے، بڑی نرمی سے اور شگفتگی سے اور محبت سے اور عجز و انکسار سے بات کرتے تھے۔ دوسروں سے ہمیشہ مسکرا کر حال پوچھا کرتے ۔ آپ کو دنیاوی علم کے ساتھ جماعتی کتب اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب پڑھنے کا بھی گہرا لگاؤ تھا۔

مزید پڑھیں

محترمہ سیّدہ امۃ الہادی صاحبہ اور  محترم کرنل پیر ضیاء الدین صاحب

محترمہ سیّدہ امۃ الہادی صاحبہ حضرت ڈاکٹر میر محمد اسمٰعیل صاحب رضی اللہ عنہ اور مکرمہ سیدہ امۃ اللطیف صاحبہ کی صاحبزادی اور حضرت اماں جانؓ کی بھتیجی تھیں ۔
مکرم کرنل (ر) پیر ضیاء الدین صاحب حضرت پیر اکبر علی صاحبؓ ( ایم ایل اے لیجیسٹیٹر اسمبلی فیروز پور) کے بیٹے تھے ۔

مزید پڑھیں

محترم سیّد محمد احمد صاحب

محترم سیّد محمد احمد صاحب حضرت ڈاکٹر میر محمد اسمٰعیل صاحبؓ اور مکرمہ امۃ اللطیف صاحبہ کے سب سے بڑے بیٹے تھے۔ حضرت اماں جان رضی اللہ عنہا آپ کی پھوپھی جان تھیں ۔ آپ حضرت مرز ا بشیر احمد صاحبؓ کے داماد تھے ۔

مزید پڑھیں

محترمہ  سیّدہ امۃ اللہ بیگم صاحبہ  اور محترم پیر صلاح الدین صاحب

محترمہ سیّدہ امۃ اللہ صاحبہ حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحبؓ اور مکرمہ امۃ اللطیف صاحبہ کی بیٹی تھیں ۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام آپ کے پھوپھا جان اور حضرت اماں جانؓ آپ کی پھوپھی جان تھیں ۔
مکرم پیر صلاح الدین صاحب بی اے حضرت پیر اکبر علی صاحب آف فیروز پور کے بیٹے تھے۔

مزید پڑھیں