بنی نوع انسان سے ہمدردی اور خدمت انسانیت (حضرت مسیح موعودؑ کے پاک کلمات اور ارشادات  کے آئینہ میں) ( تقریر نمبر 3)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’اس بات کو بھی خوب یاد رکھو کہ خدا تعالیٰ کے دو حکم ہیں اول یہ کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، نہ اُس کی ذات میں نہ صفات میں نہ عبادات میں اور دوسرے نوع.انسان سے ہمدردی کرو اور احسان سے یہ مراد نہیں کہ اپنے بھائیوں اور رشتہ داروں ہی سے کرو بلکہ کوئی ہو۔ آدم زاد ہو اور خدا تعالیٰ کی مخلوق میں کوئی بھی ہو۔ مت خیال کرو کہ وہ ہندو ہے یا عیسائی۔ مَیں تمہیں سچ کہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارا انصاف اپنے ہاتھ میں لیا ہے، وہ نہیں چاہتا کہ تم خود کرو۔ جس قدر نرمی تم اختیار کرو گے اور جس قدر فروتنی اور تواضع کرو گے ۔ اللہ تعالیٰ اُسی قدر تم سے خوش ہوگا۔ اپنے دشمنوں کو تم خدا تعالیٰ کے حوالے کرو۔ قیامت نزدیک ہے تمہیں ان تکلیفوں سے جو دشمن تمہیں دیتے ہیں گھبرانا نہیں چاہئے۔ مَیں دیکھتا ہوں کہ ابھی تم کو ان سے بہت دکھ اٹھانا پڑے گا کیونکہ جو لوگ دائرہ تہذیب سے باہر ہو جاتے ہیں ان کی زبان ایسی چلتی ہے جیسے کوئی پل ٹوٹ جاوے تو ایک سیلاب پھوٹ نکلتا ہے۔ پس دیندار کو چاہئے کہ اپنی زبان کو سنبھال کر رکھے۔‘‘
(ملفوظات جلد5 صفحہ130)

مزید پڑھیں

بنی نوع انسان سے ہمدردی اور خدمت انسانیت (حضرت مسیح موعودؑ کے پاک کلمات اور ارشادات  کے آئینہ میں) ( تقریر نمبر 2)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
”مَیں سچ سچ کہتا ہوں کہ انسان کا ایمان ہرگز درست نہیں ہوسکتا جب تک اپنے آرام پر اپنے بھائی کا آرام حتی الوسع مقدم نہ ٹھہرا وے ۔ اگر میرا ایک بھائی میرے سامنے باوجود اپنے ضعف اور بیماری کے زمین پر سوتا ہے اور مَیں باوجود اپنی صحت اور تندرستی کے چارپائی پر قبضہ کرتا ہوں تاوہ اس پر بیٹھ نہ جاوے تو میری حالت پر افسوس ہے اگر مَیں نہ اٹھوں اور محبت اور ہمدردی کی راہ سے اپنی چارپائی اس کو نہ دوں اور اپنے لئے فرش زمین پسند نہ کروں اگر میرا بھائی بیمار ہے اور کسی درد سے لاچار ہے تو میری حالت پر حیف ہے اگر مَیں اس کے مقابل پر امن سے سو رہوں اور اس کے لئے جہاں تک میرے بس میں ہے آرام رسانی کی تدبیر نہ کروں… کوئی سچا مومن نہیں ہوسکتا جب تک اس کا دل نرم نہ ہو…خادم القوم ہونا مخدوم بننے کی نشانی ہے اور غریبوں سے نرم ہو کر اور جھک کر بات کرنا مقبول الٰہی ہونے کی علامت ہے اور بدی کا نیکی کے ساتھ جواب دینا سعادت کے آثار ہیں اور غصہ کو کھا لینا اور تلخ بات کو پی جانا نہایت درجہ کی جوانمردی ہے۔ “
( شہادت القرآن، روحانی خزائن جلد 6 صفحہ 395)

مزید پڑھیں

بنی نوع انسان سے ہمدردی اور خدمت انسانیت (حضرت مسیح موعودؑ کے پاک کلمات اور ارشادات  کے آئینہ میں) ( تقریر نمبر 1)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنی کتاب پیغام صلح میں ہندوستان کی دو بڑی قوموں مسلمانوں اور ہندوؤں کو مخاطب کرکے فرماتے ہیں :
”ہمارا فرض ہے کہ صفائے سینہ اور نیک نیتی کے ساتھ ایک دوسرے کے رفیق بن جائیں اور دین و دنیا کی مشکلات میں ایک دوسرے کی ہمدردی کریں اور ایسی ہمدردی کریں کہ گویا ایک دوسرے کے اعضاء بن جائیں۔اے ہموطنو! وہ دین، دین نہیں ہے جس میں عام ہمدردی کی تعلیم نہ ہو اور نہ وہ انسان ،انسان ہے جس میں ہمدردی کا مادہ نہ ہو۔ “
( پیغام صلح ، روحانی خزائن جلد 23صفحہ439)

مزید پڑھیں

خدمتِ خلق انسان دوستی کا دوسرا نام ہے

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔
” تم جو میرے ساتھ تعلق رکھتے ہو۔ یاد رکھو کہ تم ہر شخص سے خواہ وہ کسی مذہب کا ہوہمدردی کرو اور بلاتمیز ہر ایک سے نیکی کرو کیونکہ یہی قرآن شریف کی تعلیم ہے۔“
(ملفوظات جلدچہارم صفحہ219)

مزید پڑھیں