فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ پس (اے جنّ و اِنس!) تم دونوں اپنے ربّ کی کس کس نعمت کا انکار کروگے

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لَا بِشَیْئٍ مِنْ نِعْمَکَ رَبَّنَا نُکَذَّبُ فَلَکَ الْحَمْد
اے ہمارے ربّ! ہم تیری کسی بھی نعمت کا انکار نہیں کرتے۔ پس سب تعریف تیرے لیے ہے۔

مزید پڑھیں

تُو آئے تو ہم تجھ کو سر آنکھوں پہ بٹھائیں (حضرت مصلح موعودؓ  کا اللہ سے خطاب)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’مسلمانوں کی بڑی خوش قسمتی ہے کہ اُن کا خدا دعاؤں کو سننے والا ہے‘‘
(ملفوظات جلد 2صفحہ 148 )

مزید پڑھیں

حضورؐ! مَیں اللہ اور اُس کا رسولؐ گھر چھوڑ آیا ہوں (حضرت ابوبکرؓ )

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
’’ایک جہاد کے موقع کے متعلق حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں۔ مجھے خیال آیا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہمیشہ مجھ سے بڑھ جاتے ہیں۔ آج مَیں ان سے بڑھوں گا۔ یہ خیال کر کے مَیں گھر گیا اور اپنے مال میں سے آدھا مال نکال کر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کرنے کے لئے لے آیا۔ وہ زمانہ اسلام کے لئے انتہائی مصیبت کا دور تھا لیکن حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنا سارا مال لے آئے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا۔ ابوبکرؓ ! گھر میں کیا چھوڑ آئے ہو؟ انہوں نے عرض کیا۔ اللہ اور اس کا رسولؐ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔ یہ سن کر مجھے سخت شرمندگی ہوئی اور مَیں نے سمجھا کہ آج مَیں نے سارا زور لگا کر ابوبکرؓ سے بڑھنا چاہا تھا مگر آج بھی مجھ سے ابوبکرؓ بڑھ گئے۔‘‘
(انوار العلوم جلد11 صفحہ577)

مزید پڑھیں

اَلرَّضَاءُ غَنِیۡمَتِیۡ (حضرت محمدؐ) رضا میری غنیمت ہے (تقریر نمبر 10)

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں:
رسول اللہ یا جب کوئی اچھی چیز (یا اچھی صورت حال ) دیکھتے تو فرماتے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِي بِنِعْمَتِهِ تَتِمُّ الصَّالِحَاتُ سب تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس کے فضل و انعام سے نیک کام (اور مقاصد ) پورے ہوتے ہیں۔ اور جب کوئی ناپسندیدہ چیز (یا بری صورتِ حال) سامنے آتی تو فرماتےاَلْحَمدُ اللّٰهِ عَلٰى كُلِّ حَالٍہر حال میں اللہ کی تعریف اور اس کا شکر ہے۔
(سنن ابن ماجه، الأدب، حدیث: 3803)

مزید پڑھیں

ذِکرُاللّٰہِ اَنِیسِیْ وَثَمۡرَۃُ فُؤَادِیۡ فِیۡ ذِکۡرِہٖ (حضرت محمدؐ) ذکر الٰہی میرا مونس اور میرے دل کا پھل ہے (تقریر نمبر 5)

حضور صلی اللہ علیہ وسلم دعا کیا کرتے تھے:
اَللّٰہُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ
(ابو داؤد کتاب الوتر)
کہ اے اللہ! مجھے اپنا ذکر، اپنے شکر اور خوبصورت پیاری مقبول نماز کی توفیق دے ۔

مزید پڑھیں

اَلشَّوْقُ مَرْکَبِیْ وَشَوۡقِیۡ اِلیٰ رَبِّیۡ عَزَّ وَجَلَّ (حضرت محمدؐ) شوق میری سواری ہے اور  میرا شوق اپنے رب عزّوجلّ کی  طرف ہے (تقریر نمبر 4)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ذات کے عاشق زار اور دیوانہ ہوئے اورپھروہ پایا جو دنیا میں کبھی کسی کو نہیں ملا۔ آپؐ کو اللہ تعالیٰ سے اس قدر محبت تھی کہ عام لوگ بھی کہا کرتے تھے کہ عَشِقَ مُحَمَّدٌ عَلٰی رَبِّہ یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب پر عاشق ہو گیا ۔ ‘‘
(ملفوظات جلد سوم صفحہ 524)

مزید پڑھیں

اسلام میں قیامِ توحید کی اہمیت

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا:
’’ہم سب ابرار، اخیار امت کی عزت کرتے ہیں اور ان سے محبت رکھتے ہیں لیکن ان کی محبت اور عزت کا یہ تقاضا نہیں ہے کہ ہم ان کو خدا بنا لیں … یاد رکھو! انبیاء علیہم السلام کو جو شرف اور رتبہ ملا وہ صرف اسی بات سے ملا ہے کہ انہوں نے حقیقی خدا کو پہچانا اور اس کی قدر کی۔ اسی ایک ذات کے حضور انہوں نے اپنی ساری خواہشوں اور آرزوؤں کو قربان کیا، کسی مردہ اور مزار پر بیٹھ کر انہوں نے مرادیں نہیں مانگی ہیں“
(ملفوظات جلد سوم صفحہ 522-524)

مزید پڑھیں

تعلق باللہ کی اہمیت اور برکات

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
”اگر تم خدا کے ہو جاؤ گے تو یقیناً سمجھو کہ خدا تمہارا ہی ہے۔ تم سوئے ہوئے ہو گے اور خدا تعالیٰ تمہارے لئے جاگے گا،تم دشمن سے غافل ہوگے اورخدا اُسے دیکھے گا اوراُس کے منصوبے کو توڑے گا۔تم ابھی تک نہیں جانتے کہ تمہارے خدا میں کیا کیا قدرتیں ہیں۔“
(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد 19صفحہ22)

مزید پڑھیں

توکل علی اللہ

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
”انسان کو چاہیے کہ تقویٰ کو ہاتھ سے نہ جانے دے اور خدا تعالیٰ پر بھروسہ رکھے تو پھر اسے کسی قسم کی تکلیف نہیں ہو سکتی۔ خداتعالیٰ پر بھروسہ کے یہ معنی نہیں کہ انسان تدبیر کو ہاتھ سے چھوڑ دے۔ بلکہ یہ معنی ہیں کہ تدبیر پوری کر کے پھر انجام کو خدا تعالیٰ پر چھوڑ دے۔ اس کا نام توکل ہے۔“
(ملفوظات جلد3صفحہ566)

مزید پڑھیں
blue flower in tilt shift lens

فَاِ نَّ الْعِزَّۃَ لِلّٰہِ جَمِیْعًا

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے زمانہ جاہلیت سے اسلام میں آنے والوں کو مخاطب ہو کر فرمایا کہ
بے شک اللہ تعالیٰ نے تم سے جاہلیت کی نخوت و غرور کو ختم کردیا اور باپ دادا کے نام لے کر فخر کرنے سے روک دیا۔
(سنن ابن داؤد 5116)

مزید پڑھیں