قيامِ نماز ۔ حصول الْبِّر کا ذريعہ ( مسیح  موعودؑ)

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
” پس وہ لوگ جو …اپنی نمازوں کی مُحَافَظَت کرتے ہیں اور گو مال کا نقصان ہو یا عزت کا نقصان ہو یا نماز کی وجہ سے کوئی ناراض ہو جائے نماز کو نہیں چھوڑتے اور اُس کے ضائع ہونے کے اندیشہ میں سخت بے تاب ہوتے اور پیچ و تاب کھاتے گویا مر ہی جاتے ہیں اور نہيں چاہتے کہ ایک دم بھی یادِالٰہی سے الگ ہوں۔ وہ درحقیقت نماز اور یادِالٰہی کو اپنی ضروری غذا سمجھتے ہیں جس پر اُن کی زندگی کا مدار ہے ۔“
(براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 212-213)

مزید پڑھیں

قُرَّۃُ عَیۡنِیۡ فِی الصَّلٰوۃِ ( حضرت محمدؐ ) نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے (تقریر نمبر 17)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادات کا نقشہ کھینچتے ہوئے فرماتے ہیں :
’’کیا اس محسن انسانیت جیسا کوئی اور ہے جو ساری ساری رات اپنے رب کے حضور لوگوں کے لئے مغفرت مانگتے ہی گزار دیتا ہے، بخشش مانگتے ہی گزار دیتا ہے۔ اپنے رب کے عشق میں سر شار ہے اور اس کی مخلوق کی ہمدردی نے بھی بے چین کر دیا ہے۔ اپنی رات کی نیند کی بھی کوئی پرواہ نہیں ہے اپنی سب سے چہیتی بیوی کے قرب کی بھی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ خواہش ہے تو صرف یہ کہ میرا اللہ مجھ سے راضی ہو جائے اور اس کی مخلوق عذاب سے بچ جائے۔ کیا ایسے شخص کے بارے میں کوئی کہہ سکتا ہے کہ وہ نعوذ باللہ دنیا کی رنگینیوں میں ملوث تھا۔ آپؐ کی راتیں کس طرح گزرتی تھیں اس کی ایک اور گواہی دیکھیں۔ حضرت ام سلمہؓ فرماتی ہیں کہ آپؐ کچھ دیر سوتے پھر کچھ دیر اٹھ کر نماز میں مصروف ہوتے۔ پھر سو جاتے، پھر اٹھ بیٹھتے اور نماز ادا کرتے۔ غرض صبح تک یہی حالت جاری رہتی۔(ترمذی کتاب فضائل القرآن باب ماجآء کیف کان قراء ۃ النبیؐ)“
(خطبہ جمعہ 18فروری2005ء )

مزید پڑھیں

’’اُٹھو! نمازیں پڑھیں اور قیامت کا نمونہ دیکھیں‘‘ ( الہام حضرت مسیحِ موعودؑ)

ایک دفعہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے حضرت منشی ظفر احمد صاحب کپورتھلوی کو مخاطب ہوکر فرمایا ’’اِیَّاکَ نَعْبُدُ کےتکرار سے‘‘ سے مشکلات دُور ہوتی ہیں۔
(سیرة المہدی جلد دوم حصہ چہارم صفحہ 28 روایت نمبر1016)

مزید پڑھیں

ایمان بالغیب کیوں ضروری ہے؟

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
”ایمان بالغیب کے یہ معنے ہیں کہ وہ خدا سے اَڑ نہیں باندھتے ۔ بلکہ جو بات پردۂ غیب میں ہو ۔ اس کو قرائنِ مرجّحہ کے لحاظ سے قبول کرتے ہیں اور دیکھ لیتے ہیں کہ صدق کے وجوہ کذب کے وجوہ پر غالب ہیں ۔ یہ بڑی غلطی ہے کہ انسان یہ خیال رکھے کہ آفتاب کی طرح ہر ایک امر اُس پر منکشف ہوجاوے ۔ اگر ایسا ہو تو پھر بتلاؤ کہ اس کے ثواب حاصل کرنے کا کونسا موقعہ ملا ؟ کیا اگر آفتاب کو دیکھ کر کہیں کہ ہم اُس پر ایمان لائے تو ہم کو ثواب ملتا ہے ؟ ہر گز نہیں ۔ کیوں؟ صرف اس لئے کہ اس میں غیب کا پہلو کوئی بھی نہیں ۔ لیکن جب ملائکہ ، خدا اور قیامت وغیرہ پر ایمان لاتے ہیں ثواب ملتا ہے ۔ اس کی یہی وجہ ہے کہ ان ایمان لانے میں ایک پہلو غیب کا پڑا ہوا ہے۔ ایمان لانے کے لئے ضروری ہے کہ کچھ اخفاء بھی ہو اور طالبِ حق چند قرائنِ صدق کے لحاظ سے اِن باتوں کو مان لے ۔ “
(ملفوظات جلد 6 صفحہ 218-219)

مزید پڑھیں

تقریر بابت  رمضان المبارک 2025ء اَلصَّلٰوۃُ عِمَادُ الدِّیْن

حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مَیں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ
نماز کو چھوڑنا انسان کو شرک اور کفر کے قریب کر دیتا ہے۔
(مسلم کتاب الایمان)

مزید پڑھیں

درس نمبر21 بابت رمضان المبارک 2025ء رمضان اور نمازِ تہجد و نوافل

حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحب ؓ تحریر کرتے ہیں کہ ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب ؓ نے مجھ سے بیان کیا کہ 1895ء میں مجھے تمام ماہ رمضان قادیان میں گزارنے کا اتفا ق ہوا اور میں نے تمام مہینہ حضرت صاحب کے پیچھے نماز تہجد یعنی تراویح ادا کی۔ آپ کی یہ عادت تھی کہ وتر اوّل شب میں پڑھ لیتے تھے اور نماز تہجد آٹھ رکعت دو دو رکعت کرکے آخر شب میں ادا فرماتے تھے ۔ جس میں آپ ہمیشہ پہلی رکعت میں آیت الکرسی تلاوت فرماتے تھے یعنی اَللّٰہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ سے وَھُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْم تک اوردوسری رکعت میں سورۃ اخلاص کی قرأت فرماتے تھے اور رکوع و سجود میں یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثُ اکثر پڑھتے تھے۔ اور ایسی آواز سے پڑھتے تھے کہ آپ کی آواز میں سُن سکتا تھا۔
(سیرت المہدی جلد 1 صفحہ 295)

مزید پڑھیں

نماز ایک سواری ہے

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نماز کو خداتعالیٰ سے ملانے کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔
فَاِنَّ الصَّلٰوۡۃَ مَرۡکَبٌ یُوۡصِلُ الۡعَبۡدَ اِلَی رَبِّ الۡعِبَادِ
کہ نماز ایک ایسی سواری ہے جو بندہ کو پرور دگارِ عالَم تک پہنچاتی ہے ۔
(اعجاز المسیح ، روحانی خزائن جلد 18صفحہ 166)

مزید پڑھیں

رحمان خدا  اور اُس کے بندے

حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
” خدا کے حقیقی عبد قرآن کریم کے حوالے سے جو نصائح کی جائیں ان پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اپنی روحانیت کو بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ پس عبادالرحمن بننے کے لئے یہ ضروری ہے کہ ہر قسم کی نیک نصیحت پر عمل کرنے کی کوشش کی جائے۔ یہ نہ دیکھیں کہ کون کہہ رہا ہے۔ یہ دیکھیں کہ جو بات اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کی جا رہی ہے اس پر عمل کرنا ہے۔ ورنہ عمل نہ کرنا انسان کے لئے ٹھوکر کا باعث بن سکتا ہے۔“

مزید پڑھیں

مدینہ منورہ کی پہلی دو مساجد (مسجدِ قبا اور مسجدِ نبویؐ)

مسجد قباء میں نماز پڑھنے کے ثواب کے حوالے سے سنن ترمذی میں لکھا ہے ۔
اَلصَّلاَة فِي مَسْجِدِ قُبَاءٍکَعُمْرَۃٍ
کہ مسجد قباء میں نماز پڑھنا عُمرہ کرنے کے ثواب کے برابرہے۔
( ترمذی کتاب الصلوٰۃ باب ماجاء فی الصلوٰۃ فی مسجد قباء)
آنحضورصلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی کے متعلق فرمایا ۔
مسجد حرام کے علاوہ باقی ہر مسجد میں نماز پڑھنے کی نسبت میری مسجد میں نماز ادا کرنا ہزار نمازوں سے بہتر ہے۔
( بخاری کتاب افضل الصلوٰۃ باب فضل الصلوٰۃ مکۃ و المدینہ)

مزید پڑھیں

اسلامی سال نو کا آغاز اور ہماری ذمہ داریاں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
’’ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بھی ایک جگہ فرمایا ہے کہ اصل عید اور خوشی کا دن اور مبارک دن وہ ہوتا ہے جو انسان کی توبہ کا دن ہوتا ہے۔ اس کی مغفرت اور بخشش کا دن ہوتا ہے۔ جو انسان کی روحانی منازل کی طرف نشان دہی کروانے کا دن ہوتا ہے۔ جو دن ایک انسان کو روحانی ترقی کے راستوں کی طرف رہنمائی کرنے والا دن ہوتا ہے۔ جو دن حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کی طرف توجہ دلانے والا دن ہوتا ہے۔ جو دن اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں اور استعدادوں کو بروئے کار لانے کی طرف توجہ دلانے والادن ہوتا ہے۔ جو دن اللہ تعالیٰ کا قرب پانےکے لیے عملی کوششوں کا دن ہوتا ہے۔ پس ہمارے سال اور دن اُس صورت میں ہمارے لیے مبارک بنیں گے جب ان مقاصد کے حصول کے لیے ہم خالص ہو کر، اللہ تعالیٰ کی مدد مانگتے ہوئے، اس کے آگے جھکیں گے۔ اپنے اندر پاک تبدیلیاں پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔‘‘
(خطبہ جمعہ بیان فرمودہ یکم جنوری 2010ء)

مزید پڑھیں