’’وہ( خلافت) دائمی ہے جس کا سلسلہ قیامت تک منقطع نہیں ہوگا‘‘ (دائمی خلافت کے متعلق حضرت مسیح موعودؑ اور خلفاء کے ارشادات)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
”اے عزیزو! جب کہ قدیم سے سنت اللہ یہی ہے کہ خدا تعالیٰ دو قدرتیں دکھلاتا ہے تا مخالفوں کی دو چھوٹی خوشیوں کو پامال کر کے دکھلا وے ۔ سو اب ممکن نہیں ہے کہ خدا تعالیٰ اپنی قدیم سنت کو ترک کر دیوے۔ اس لیے تم میری اس بات سے جو مَیں نے تمہارے پاس بیان کی غمگین مت ہو اور تمہارے دل پریشان نہ ہو جائیں کیونکہ تمہارے لئے دوسری قدرت کا بھی دیکھنا ضروری ہے اور اس کا آنا تمہارے لئے بہتر ہے کیونکہ وہ دائمی ہے جس کا سلسلہ قیامت تک منقطع نہیں ہوگا اور وہ قدرت نہیں آسکتی جب تک مَیں نہ جاؤں۔ لیکن جب مَیں جاؤں گا تو خدا اس دوسری قدرت کو تمہارے لیے بھیج دے گا جو ہمیشہ تمہارے ساتھ رہے گی۔ مَیں خدا کی طرف سے ایک قدرت کے رنگ میں ظاہر ہوا اور مَیں خدا کی ایک مجسم قدرت ہوں اور میرے بعد بعض اور وجود ہوں گے جو دوسری قدرت کا مظہر ہو گے… اور چاہیے کہ جماعت کے بزرگ جو نفس پاک رکھتے ہیں میرے نام پر میرے بعد لوگوں سے بیعت لیں“
(الوصیت، ر وحانی خزائن جلد 20 صفحہ 305)

مزید پڑھیں

خلافتِ حقَّہ  اور اشاراتِ الہٰیہ (تقریر نمبر5 بابت خلا فتِ خامسہ)

(تقریر نمبر5 بابت خلا فتِ خامسہ)
مکرم شیخ عمر احمد منیر صاحب۔ راولپنڈی لکھتے ہیں کہ جنوری 2003ء میں مَیں نے رؤیا میں دیکھا کہ مَیں لندن میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کے پیچھے نماز جمعہ ادا کررہا ہوں۔ سلام پھیرنے کے بعد جاتے ہوئے حضور کی نظر جب مجھ پر پڑتی ہے تو مجھ سے پوچھتے ہیں کہ آپ کب آئے ہیں ۔ حضور کی قدم بوسی کے لئے آگے بڑھتا ہوں اور حضور سے مصافحہ کرتا ہوں تو حضور فرماتے ہیں ۔ شیخ صاحب! میرے بعد اب آپ نے صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب سے مصافحہ کرنا ہے۔ اتنی دیر میں مَیں کیا دیکھتا ہوں کہ صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب حضور کے ساتھ آکر کھڑے ہوجاتے ہیں اور مَیں فوراً صاحبزادہ صاحب سے مصافحہ کرلیتا ہوں تو حضور رحمہ اللہ میری کمر پر تھپکی دیتے ہیں اور اس کے بعد میری آنکھ کھل جاتی ہے ۔

مزید پڑھیں

خلافتِ حقَّہ  اور اشاراتِ الہٰیہ (تقریر نمبر4 بابت خلا فتِ رابعہ)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے حضرت ام طاہررضی اللہ عنہا کو مخاطب ہوکرایک مرتبہ فرمایا:
”مجھے خداتعالیٰ نے الہاماً بتایا ہے کہ طاہر ایک دن خلیفہ بنے گا۔“
(ایک مرد خداصفحہ208)

مزید پڑھیں

خلافتِ حقَّہ اور اشاراتِ الہٰیہ (تقریر نمبر3  بابت خلا فتِ ثالثہ)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
”مجھے بھی خداتعالیٰ نے ایسی خبردی ہے کہ مَیں تجھے ایک ایسا لڑکا دوں گاجودین کا ناصر ہوگااور اسلام کی خدمت پر کمربستہ ہوگا۔“
(الفضل8؍اپریل1915ء)

مزید پڑھیں

خلافتِ حقہ اور اشاراتِ الہٰیہ (تقریر نمبر2بابت خلا فتِ ثانیہ)

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ اپنے خطبہ جمعہ 25؍جون 1937ء میں فرماتے ہیں:
” مَیں ابھی سترہ سال کا تھا۔ جو کھیلنے کودنے کی عمر ہوتی ہے کہ اس سترہ سال کی عمر میں خداتعالیٰ نے الہاماً میری زبان پر یہ کلمات جاری کئے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے ہاتھوں سے ایک کاپی پر لکھ لئے کہ اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْکَ فَوْقَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْااِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ کہ وہ لوگ جو تیرے متبع ہوں گے اللہ تعالیٰ انہیں قیامت تک اُن لوگوں پرفوقیت اور غلبہ دے گا ۔جو تیرے منکر ہوں گے۔ “
(روزنامہ الفضل قادیان 09؍جولائی 1937ءصفحہ 4)

مزید پڑھیں

خلافتِ حقہ اور اشاراتِ الہٰیہ (تقریر نمبر1بابت خلا فتِ اولیٰ)

حضرت سید احمد نور صاحب کابلیؓ بیان کرتے ہیں :
”ایک دفعہ عجب خان تحصیلدار جو ہمارے یہاں آئے ہوئے تھے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے گھر جانے کی اجازت لے کر شہید مرحوم(یعنی حضرت شہزادہ عبدالطیف صاحب شہید) کے پاس آئے اور کہا کہ مَیں نے حضرت صاحب سے اجازت لے لی ہے لیکن مولوی نور الدین صاحب سے نہیں لی۔ شہید مرحوم نے فرمایا کہ مولوی صاحب سے جاکر ضرور اجازت لینا کیونکہ مسیح موعودؑ کے بعد یہی اوّل خلیفہ ہوں گے۔ چنانچہ جب شہید مرحوم جانے لگے تو مولوی صاحب سے حدیث بخاری کے دو تین صفحے پڑھے اور ہم سے فرمایا کہ یہ مَیں نے اس لئے پڑھے ہیں کہ تا مَیں ان کی شاگردی میں داخل ہوجاؤں حضرت صاحب کے بعد یہ خلیفہ اوّل ہوں گے۔“
(شہید مرحوم کے چشم دید واقعات از سید احمد نور کابلی صاحب صفحہ9-10)

مزید پڑھیں

10تقاریربعنوان صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا

شاخِ مُثمَرم مبارک وہ جو اب ایمان لایاصحابہ سے ملا جب مجھ کو پایاوہی مَے ان کو ساقی نے پلا دیفسبحان الّذی اخزی الاعادی مجھے اس وقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے محوّلہ بالا قطعہ  اشعار میں سے دوسرے مصرع ؏             ”صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا“ پر دس تقاریر پر مشتمل ادارہ […]

مزید پڑھیں

خلافت ، روحانی ترقیات و فیضان  کا ذریعہ

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’محض کسی ذات سے تعلق رکھنے والے عموماً ٹھوکر کھایا کرتے ہیں۔ میرے خیال میں تو انبیاء کی صفات بھی ان کے درجہ اور عہدہ کے لحاظ سے ہی ہوتی ہیں نہ کہ ان کی ذات کے لحاظ سے۔ پس تمہیں درجہ (خلافت) کی قدر کرنی چاہیے، کسی کی ذات کو نہ دیکھنا چاہیے“
(درس القرآن صفحہ 73)

مزید پڑھیں

خلفاء کے ادوار میں جماعتی ترقیات و فتوحات (خلافتِ رابعہ اور خامسہ میں الٰہی تائیدات، فتوحات و ترقیات) (تقریر نمبر 2)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’خلافتِ رابعہمیں ترقیات کا ایک اَور باب کھلا۔ اللہ تعالیٰ کی تائیدات اور نصرت کے نئے نظارے ہم نےدیکھے۔ اشاعتِ اسلام کے نئے نئے رستے کھلے۔ خلیفۂ وقت کےہاتھ کاٹنے کا سوچنے والوں کے اپنے ہاتھ کٹ گئے اور فضا میں ان کے جسم بکھر گئے لیکن جماعت کی ترقی کے قدم نہیں رکے۔ تبلیغ کے میدان میں وسعت پیدا ہوئی۔ ایم ٹی اے کا آغاز ہوا جس سے ہر گھر میں جماعت کا پیغام پہنچنا شروع ہوا۔ یہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے اللہ تعالیٰ کے وعدوں کا تکمیل کی طرف بڑھنا ہے اور یہی چیز ہے اگر کوئی سمجھے تو۔ اگر یہ اللہ تعالیٰ کے وعدوں کا پورا ہونا نہیں تو اَور کیا تھا۔‘‘
( خطبہ جمعہ فرمودہ 27 مئی 2022 ء )

مزید پڑھیں

خلفاء کے ادوار میں جماعتی ترقیات و فتوحات (خلافتِ اولیٰ، ثانیہ و ثالثہ کے ادوار) (تقریر نمبر 1)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’ اللہ تعالیٰ نے جماعت کو ترقی دینی ہے اور دے رہا ہے۔ خود لوگوں کی راہنمائی فرماتا ہے۔ خلافت کے ساتھ ان کو جوڑتا ہے اور جوڑ رہا ہے ورنہ یہ انسانی بس کی بات نہیں ہے۔ افرادِ جماعت اور خلیفۂ وقت کو ایک ایسے مضبوط بندھن میں باندھنا جس کی مثال ممکن نہ ہو، یہ انسان کے بس کی بات نہیں اور نہ صرف یہ کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے دل خلافت کے ساتھ جوڑتا ہے جو پہلے احمدی ہیں بلکہ ان کے بھی دل خلافت کے ساتھ جوڑتا ہے کہ جو خود بعد میں شامل ہو رہے ہیں اور بالکل نئے آنے والے ہیں جن کی پوری طرح تربیت بھی نہیں ہے۔ یہ صرف خدا تعالیٰ کا ہی کام ہے۔ وہی اخلاص و وفا بیعت کے بعد لوگ حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے دکھاتے ہیں۔ وہی اخلاص ووفا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰةوالسلام کے مشن کو پورا کرنے کے لیے اور آپ علیہ السلام کے نام پر خلافتِ احمدیہ سے دکھاتے ہیں اور دکھا رہے ہیں۔ حضرت خلیفة المسیح الاولؓ کی بیعت جس طرح لوگوں نے کی وہ اللہ تعالیٰ کی خالص تائید و نصرت نہیں تھی تو اَور کیا تھا۔ سوائے چند منافق طبع لوگوں کے جو ہر جماعت میں ہوتے ہیں خلافت کے فدائی اور شیدائی بڑھتے چلے گئے اور جو منافق تھے ان کی آپؓ نے اچھی طرح سرزنش کی اور ان کو ان کے مقام پر رکھا۔ ان کو سر اٹھانے کی ہمت نہیں ہوئی۔ پھرخلافتِ ثانیہ کے انتخاب کے وقت انہی مخالفوں کے شور مچانے کے باوجود جو خلافتِ اولیٰ میں منافقت کرتے ہوئے جماعت میں رہ رہے تھے۔ انہوں نے مخالفت کی۔ لیکن جماعت نے باوجود ان لوگوں کے ورغلانے کے، شور مچانے کے، فتنہ اور فساد پیدا کرنے کے حضرت میاں صاحبؓ ، حضرت مرزا محمود احمد صاحبؓ کہہ کر حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ کی بیعت کر لی اور پھر دنیا نے دیکھا کہ کس طرح تیزی سے جماعت ترقی کرتی چلی گئی۔ دنیا میں مشن ہاؤس کھلے، مساجد بنیں، لٹریچر کی اشاعت ہوئی۔ وہ کام جن کے کرنے کے لیے حضرت مسیح موعود علیہ السلام آئے تھے آگے بڑھتے رہے۔
پھرخلافتِ ثالثہ میں اللہ تعالیٰ نے باوجود حکومتِ وقت کے بہت سخت حملے کے جماعت کو ترقیات سے نوازا۔ کشکول جماعت کے ہاتھ میں پکڑانے والے خود بُری حالت میں دنیا سے رخصت ہوئے۔‘‘
( خطبہ جمعہ فرمودہ 27 مئی 2022 ء )

مزید پڑھیں