اسلامی سال نو کا آغاز اور ہماری ذمہ داریاں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
’’ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بھی ایک جگہ فرمایا ہے کہ اصل عید اور خوشی کا دن اور مبارک دن وہ ہوتا ہے جو انسان کی توبہ کا دن ہوتا ہے۔ اس کی مغفرت اور بخشش کا دن ہوتا ہے۔ جو انسان کی روحانی منازل کی طرف نشان دہی کروانے کا دن ہوتا ہے۔ جو دن ایک انسان کو روحانی ترقی کے راستوں کی طرف رہنمائی کرنے والا دن ہوتا ہے۔ جو دن حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کی طرف توجہ دلانے والا دن ہوتا ہے۔ جو دن اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں اور استعدادوں کو بروئے کار لانے کی طرف توجہ دلانے والادن ہوتا ہے۔ جو دن اللہ تعالیٰ کا قرب پانےکے لیے عملی کوششوں کا دن ہوتا ہے۔ پس ہمارے سال اور دن اُس صورت میں ہمارے لیے مبارک بنیں گے جب ان مقاصد کے حصول کے لیے ہم خالص ہو کر، اللہ تعالیٰ کی مدد مانگتے ہوئے، اس کے آگے جھکیں گے۔ اپنے اندر پاک تبدیلیاں پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔‘‘
(خطبہ جمعہ بیان فرمودہ یکم جنوری 2010ء)

Continue Reading

تقوٰی تمام دینی علوم کی کُنجی ہے

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’ یقیناً یاد رکھو کہ کوئی عمل خدا تک نہیں پہنچ سکتا جو تقوٰی سے خالی ہے۔ ہر ایک نیکی کی جڑ تقوٰی ہے جس عمل میں یہ جڑ ضائع نہیں ہو گی وہ عمل بھی ضائع نہیں ہو گا۔“
(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد19صفحہ15)

Continue Reading
blue flower in tilt shift lens

اپنے نفس کا مطالعہ کرتے رہو

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
’’ گناہ ایک ایسا کیڑا ہے جو انسان کے خون میں ملا ہوا ہے مگر اس کا علاج استغفار سے ہی ہو سکتا ہے ۔ استغفار کیا ہے ؟ یہی کہ جو گناہ صادر ہو چکے ہیں ان کے بد ثمرات سےخدا تعالیٰ محفوظ رکھے اور جو ابھی صادر نہیں ہوئے اور جو بالقوۃ انسان میں موجود ہیں اُن کے صدور کا وقت ہی نہ آوے اور اندر ہی اندر وہ جل بھن کر راکھ ہوجاویں۔یہ وقت بڑے خوف کا ہے ۔ اس لیے توبہ استغفار میں مصروف رہو اور اپنے نفس کا مطالعہ کرتے رہو ۔ ‘‘
( ملفوظات جلد 5صفحہ 299ایڈیشن1984ء )

Continue Reading

(رخصت ہوتے رمضان کا ایک سبق )خلافت سے وابستگی۔اصلاحِ نفس کا ذریعہ ہے-درس نمبر31

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
’’ایک بہت بڑی تعداداللہ تعالیٰ کے فضل سے خلافت سے وفا اور اخلاص کا تعلق رکھتی ہے۔ لیکن یاد رکھیں یہ ریزولیوشنز، یہ خط، یہ وفاؤں کے دعوے تب سچے سمجھے جائیں گے….جب آپ ان دعووں کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنا لیں۔ نہ کہ وقتی جوش کے تحت نعرہ لگا لیا اور جب مستقل قربانیوں کا وقت آئے… جب نفس کی قربانی دینی پڑے تو سامنے سو سو مسائل کے پہاڑ کھڑے ہوجائیں۔ پس اگر یہ دعویٰ کیا ہے کہ آپ کوخداتعالیٰ کی خاطر خلافت سے محبت ہے تو پھر نظام جماعت جو نظام خلافت کا حصہ ہے اس کی بھی پوری اطاعت کریں۔ خلیفۂ وقت کی طرف سے تقویٰ پر قائم رہنے کی جو تلقین کی جاتی ہے اور یقینًا یہ خداتعالیٰ کے حکموں کے مطابق ہی ہے، اس پر عمل کریں…… پھر تمہاری کامیابیاں ہیں۔ ورنہ پھر کھوکھلے دعوے ہیں کہ ہم یہ کر دیں گے اور ہم وہ کر دیں گے۔ ہم آگے بھی لڑیں گے، ہم پیچھے بھی لڑیں گے۔‘‘
( خطبہ جمعہ یکم جولائی 2005ء )

Continue Reading