حضرت خلیفۃُ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ۔
’’ دیکھ لو! رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے زمانہ میں زکوٰۃ کی وصولی کا باقاعدہ انتظام تھا۔ پھر جب آپؐ کی و فات ہوگئی اور حضرت ابو بکرؓ خلیفہ ہوگئےتو اہلِ عرب کے کثیر حصہ نے زکوٰۃ دینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ یہ حکم صرف رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے لئے مخصوص تھا بعد کے خلفاء کے لئے نہیں مگر حضرت ابو بکرؓ نے ان کے اس مطالبہ کو تسلیم نہ کیا بلکہ فرمایا کہ اگر یہ لوگ اونٹ کے گھٹنے کو باندھنے والی رسی بھی زکوٰۃ میں دینے سے انکار کریں گے تو مَیں ان سے جنگ جاری رکھوں گا اور اُس وقت تک بس نہیں کروں گا جب تک اُن سے اُسی رنگ میں زکوٰۃ وصول نہ کرلوں جس رنگ میں وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے زمانہ میں ادا کیا کرتے تھے چنانچہ آپ اس مہم میں کامیاب ہوئےاور زکوٰۃ کا نظام پھر جاری ہوگیا۔ جو بعد کے خلفاء کےزمانوں میں بھی جاری رہا۔مگرجب سے خلافت جاتی رہی مسلمانوں میں زکوٰۃ کی وصولی کا بھی کوئی انتظام نہ رہا اور یہی اللہ تعالیٰ اِس آیت (استخلاف)میں فرمایا تھا کہ اگر خلافت کا نظام نہ ہو تو مسلمان زکوٰۃ کے حکم پر عمل نہیں کر سکتے۔‘‘
(تفسیر کبیر سورۃ نور آیت347-348)
مزید پڑھیں