حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
”ایمان بالغیب کے یہ معنے ہیں کہ وہ خدا سے اَڑ نہیں باندھتے ۔ بلکہ جو بات پردۂ غیب میں ہو ۔ اس کو قرائنِ مرجّحہ کے لحاظ سے قبول کرتے ہیں اور دیکھ لیتے ہیں  کہ صدق کے وجوہ کذب کے وجوہ پر غالب ہیں ۔ یہ بڑی غلطی ہے کہ انسان یہ خیال رکھے کہ آفتاب کی طرح ہر ایک امر اُس پر منکشف ہوجاوے ۔ اگر ایسا ہو تو پھر بتلاؤ کہ اس کے ثواب حاصل کرنے کا کونسا موقعہ ملا ؟ کیا اگر آفتاب کو دیکھ کر کہیں کہ ہم اُس پر ایمان لائے تو ہم کو ثواب ملتا ہے ؟ ہر گز نہیں ۔ کیوں؟ صرف  اس لئے کہ اس میں غیب کا پہلو کوئی بھی نہیں ۔ لیکن جب ملائکہ ، خدا اور قیامت وغیرہ پر ایمان لاتے ہیں ثواب ملتا ہے ۔ اس کی یہی وجہ ہے کہ ان ایمان لانے میں ایک پہلو غیب کا پڑا ہوا ہے۔ ایمان لانے کے لئے ضروری ہے کہ کچھ اخفاء بھی ہو اور طالبِ حق چند قرائنِ صدق کے لحاظ سے اِن باتوں کو مان لے ۔ “
(ملفوظات جلد 6 صفحہ 218-219)
مزید پڑھیں