ہمیشہ مسکراتے رہو

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
” ہر ایک سے مسکراتے ہوئے ملیں چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا ہو۔ بعض عہدیدار مَیں نے دیکھا ہے بڑی سخت شکل بنا کر دفتر میں بیٹھے ہوتے ہیں یا ملتے ہیں۔ اِن کو ہمیشہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اُس اسوہ پر عمل کرنا چاہئے جس کا روایت میں یوں ذکر آتا ہے کہ حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جب سے مَیں نے اسلام قبول کیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ملاقات سے منع نہیں فرمایا اور جب بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھتے تو مسکرا دیتے تھے۔ (بخاری کتاب الأدب باب التبسم والضحک)۔ تو کوئی پابندی نہیں تھی جب بھی ملتے مسکرا کر ملتے۔“
(خطبہ جمعہ 31 دسمبر2004ء)

مزید پڑھیں

اسپورٹس مَین سَپِرٹ

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
”احمدیوں کو چاہئے کہ جب بھی وہ کوئی کھیل کھیلیں تو حقیقی اسپورٹس مَین سپرٹ کا مظاہرہ کریں۔ اعلیٰ اخلاق، برداشت اور دوسروں کے احترام کا ایسا معیار قائم ہوناچاہئے جو احمدی نوجوانوں کو دوسروں سے ممتاز کرے ۔ اگر ہم بلند اخلاقی معیار نہ دکھا سکیں تو احمدی ہونے کا کیا فائدہ؟ اِسی لئے مَیں پھر کہتا ہوں کہ ہمارے کھیلوں کےپروگرام اِس مقصد کے لئے ہوتے ہیں کہ خدام اور اطفال کی ذہنی نشوو نما ہو تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے حقوق، انسانیت کے حقوق اور جماعت کی خدمت بہترین انداز میں.کرسکیں“

مزید پڑھیں

سچّے احمدی کی  ماں ۔ زندہ باد

حضرت مرزا بشیر احمد ؓ فرماتے ہیں:
’’ اگر مائیں بچپن سے ہی بچوں کی اچھی تربیت کریں اور اُن کے اعمال کی نگرانی رکھیں تو وہ اُن کو جنت کے راستہ میں ڈال کر ابدالآباد کی نعمتوں کا وارث بنا دیتی ہیں ۔ ‘‘
( ماہنامہ مصباح دسمبر ، جنوری1962-1961ء )

مزید پڑھیں

میڈیا کے ذریعہ جھوٹ، لغویات کی تشہیر

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’آج انٹرنیٹ یا کمپیوٹر پر آپس کے تعارف کا ایک نیا ذریعہ نکلا ہے جسے face book کہتے ہیں۔ گو اتنا نیا بھی نہیں لیکن بہرحال یہ بعد کی چند سالوں کی پیداوار ہے۔ اِس طریقے سے مَیں نے ایک دفعہ منع بھی کیا، خطبے میں بھی کہا کہ یہ بے حیائیوں کی ترغیب دیتا ہے۔آپس کے جوحجاب ہیں، ایک دوسرے کا حجاب ہے، اپنے راز ہیں بندے کے وہ اُن حجابوں کو توڑتا ہے،اُن رازوں کو فاش کرتا ہے اور بےحیائیوں کی دعوت دیتا ہے۔ اِس سائٹ کو جو بنانے والا ہے اُس نے خود یہ کہا ہے کہ مَیں نے اِسے اس لئے بنایا ہے کہ مَیں سمجھتا ہوں کہ انسان جو کچھ ہے وہ ظاہر و باہر ہوکر دوسرے کے سامنے آجائے اور اُس کے نزدیک ظاہر و باہر ہوجانا یہ ہے کہ اگر کوئی اپنی ننگی تصویر بھی ڈالتا ہے تو بیشک ڈال دے اور اس پر دوسروں کو تبصرہ کرنے کی دعوت دیتا ہے تو یہ جائز ہے۔ اِنَّاللّٰہ۔ اسی طرح دوسرے بھی جو کچھ کسی بارے میں دیکھیں اس میں ڈال دیں۔ یہ اخلاقی پستی اور گراوٹ کی انتہا نہیں تو اَور کیا ہے؟ اوراِس اخلاقی پستی اور گراوٹ کی حالت میں ایک احمدی ہی ہے جس نے دنیا کو اخلاق اور نیکیوں کے اعلیٰ معیار بتانے ہیں۔‘‘
(اختتامی خطاب برموقع جلسہ سالانہ جرمنی فرمودہ 26؍جون 2011ء )

مزید پڑھیں

گھریلوجھگڑوں و عائلی تنازعات کی وجہ ۔ جھوٹ اور قولِ زور

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’بہت سے جھگڑے خاوند بیوی کے اس لئے ہو رہے ہوتے ہیں کہ بے اعتمادی کا شکار ہوئے ہوتے ہیں۔ عورت کو شکوہ ہوتا ہے کہ مرد سچ نہیں بولتا۔ مرد کو شکوہ ہوتا ہے کہ عورت سچ نہیں بولتی اور اس کوسچ بولنے کی عادت ہی نہیں اور اکثر معاملات میں یہ ایک دوسرے پر الزام لگا رہے ہوتے ہیں کہ میرے سے غلط بیانی سے کام لیا یا مستقل ہر بات میں غلط بیانی کرتے ہیں یا کرتی ہے۔ پھر سچ پر قائم نہ رہنے کی وجہ سے بچوں پر بھی اثر پڑتا ہے اور بچے بھی جھوٹ بولنے کی عادت میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ ‘‘
(جلسہ سالانہ جرمنی خطاب از مستورات فرمودہ21؍ اگست2004ء)

مزید پڑھیں

وَاجۡتَنِبُوۡا قَوۡلَ الزُّوۡرِ

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
’’قرآن شریف نے دروغ گوئی کو بُت پرستی کے برابر ٹھہرایا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے فَاجتَنِبُوا الرِّجسَ مِنَ الاَوثَانِ وَاجتَنِبُوا قَولَ الزُّورِیعنی بُتوں کی پلیدی اور جھوٹ کی پلیدی سے پرہیز کرو ۔“
( نور القرآن نمبر2روحانی خزائن جلد9صفحہ403، تفسیر حضرت مسیح موعودؑ سورۃ الحج صفحہ373)

مزید پڑھیں

عہد شکنی نہ کرو

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں :
”کیا ہی خوش قسمت وہ لوگ ہیں جو اپنے دلوں کو صاف کرتے اور اپنے دلوں کو ہر ایک آلودگی سے پاک کرلیتے ہیں اور اپنے خدا سے وفاداری کا عہد باندھتے ہیں کیونکہ وہ ہرگز ضائع نہیں کئے جائیں گے ۔ ممکن نہیں کہ خدا ان کو رسوا کرے کیونکہ وہ خدا کے ہیں اور خدااُ ن کا۔ وہ ہر ایک بَلا کے وقت بچائے جائیں گے ۔“
( کشتی نوح، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 19-20)

مزید پڑھیں

زُباں  کی کھیتی

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’گالیاں دیتے ہیں اس کی تو مجھے پرواہ نہیں ہے۔ بہت سے خطوط گالیوں کے آتے ہیں جن کا مجھے محصول بھی دینا پڑتا ہے اور کھولتا ہوں تو گالیاں ہوتی ہیں۔ اشتہاروں میں گالیاں دی جاتی ہیں اور اب تو کھلے لفافوں پر گالیاں لکھ کر بھیج دیتے ہیں مگر ان باتوں سے کیا ہوتا ہے اور کیا خدا کا نور کہیں بجھ سکتا ہے؟ ہمیشہ نبیوں، راستبازوں کے ساتھ نا شکروں نے یہی سلوک کیا۔ مَیں بنی نوع انسان کا حقیقی خیرخواہ ہوں۔ جو مجھے دشمن سمجھتا ہے وہ خود اپنی جان کا دشمن ہے۔‘‘
(ملفوظات جلد 3 صفحہ126)

مزید پڑھیں