حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’ ماتم کی حالت میں جزع فزع اور نوحہ یعنی سیاپا کرنا اور چیخیں مار کر رونا اور بے صبری کے کلمات زبان پر لانا یہ سب ایسی باتیں ہیں جن کے کرنے سے ایمان جانے کا اندیشہ ہے اور یہ سب رسمیں ہندوؤں سے لی گئی ہیں ۔ جاہل مسلمانوں نے اپنے دین کو بھلا دیا اور ہندوؤں کی رسمیں اختیار کر لیں ہیں ۔ کسی عزیز اور پیارے کی موت کی حالت میں مسلمانوں کے لیے یہ حکم قرآن شریف میں ہے کہ صرف اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ کہیں ۔ یعنی ہم خدا کا مال اور ملک ہیں اسے اختیار ہے جب چاہے اپنا مال لے لے اور اگر رونا ہو تو صرف آنکھوں سے آنسو بہانا جائز ہے اور جو اس سے زیادہ وہ شیطان ہے ۔ برابر ایک سال تک سوگ رکھنا اور نئی نئی عورتوں کے آنے کے وقت یا بعض خاص دنوں میں سیاپا کرنا اور باہم عورتوں کا سر ٹکرا کر چِلّانا ، رونا اور کچھ نہ کچھ منہ سے بھی بکواس کرنا اور پھر برابر ایک برس تک بعض چیزوں کا پکا نا چھوڑ دینا اس عذر سے کہ ہمارے گھر میں یا ہماری برادری میں ماتم ہو گیا ہے یہ سب ناپاک رسمیں ہیں اور گناہ کی باتیں ہیں ۔ “
( فتاویٰ حضرت مسیح موعود علیہ السلام صفحہ103)
Continue Reading