مدرسہ میرا ، میری ذات میں ہے
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔
’’علم و حکمت ایسا خزانہ ہے جو تمام دولتوں سے اشرف ہے۔ دنیا کی تمام دولتوں کو فنا ہے لیکن علم و حکمت کو فنا نہیں۔‘‘
(ملفوظات جلد 4 صفحہ161)
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔
’’علم و حکمت ایسا خزانہ ہے جو تمام دولتوں سے اشرف ہے۔ دنیا کی تمام دولتوں کو فنا ہے لیکن علم و حکمت کو فنا نہیں۔‘‘
(ملفوظات جلد 4 صفحہ161)
حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
” خدا کے حقیقی عبد قرآن کریم کے حوالے سے جو نصائح کی جائیں ان پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اپنی روحانیت کو بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ پس عبادالرحمن بننے کے لئے یہ ضروری ہے کہ ہر قسم کی نیک نصیحت پر عمل کرنے کی کوشش کی جائے۔ یہ نہ دیکھیں کہ کون کہہ رہا ہے۔ یہ دیکھیں کہ جو بات اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کی جا رہی ہے اس پر عمل کرنا ہے۔ ورنہ عمل نہ کرنا انسان کے لئے ٹھوکر کا باعث بن سکتا ہے۔“
مسجد قباء میں نماز پڑھنے کے ثواب کے حوالے سے سنن ترمذی میں لکھا ہے ۔
اَلصَّلاَة فِي مَسْجِدِ قُبَاءٍکَعُمْرَۃٍ
کہ مسجد قباء میں نماز پڑھنا عُمرہ کرنے کے ثواب کے برابرہے۔
( ترمذی کتاب الصلوٰۃ باب ماجاء فی الصلوٰۃ فی مسجد قباء)
آنحضورصلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی کے متعلق فرمایا ۔
مسجد حرام کے علاوہ باقی ہر مسجد میں نماز پڑھنے کی نسبت میری مسجد میں نماز ادا کرنا ہزار نمازوں سے بہتر ہے۔
( بخاری کتاب افضل الصلوٰۃ باب فضل الصلوٰۃ مکۃ و المدینہ)
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’میرا یہ مسلک نہیں کہ میں ایسا تُندخُواور بھیانک بن کر بیٹھوں کہ لوگ مجھ سے ایسے ڈریں جیسے درندہ سے ڈرتے ہیں اور مَیں بُت بننے سے سخت نفرت کرتا ہوں۔ مَیں تو بُت پرستی کے ردّ کرنے کو آیا ہوں نہ یہ کہ مَیں خود بُت بنوں اور لوگ میری پُوجا کریں۔ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کہ مَیں اپنے نفس کو دوسروں پر ذرا بھی ترجیح نہیں دیتا ۔ میرے نزدیک متکبِّر سے زیادہ کوئی بُت پرست اور خبیث نہیں۔ متکبِّر کسی خدا کی پرستش نہیں کرتا بلکہ وہ اپنی پرستش کرتا ہے۔‘‘
(سیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام صفحہ 41- 42)
مکرم سید سعید احمد صاحب اپنی اہلیہ محترمہ سیدہ بشریٰ بیگم صاحبہ کی وفات کے بعد ذکر خیر کرتے ہوئے تحریر کرتے ہیں کہ
’’مرحومہ ساری زندگی دینی شِعار پر قائم رہیں اور برقعہ پوشی ہر حال میں اپنائی حتّٰی کہ مشترکہ تقریبات میں بھی برقعہ پہن کرحصہ لیتی رہیں اور آپ پردہ پر اعتراض کرنے والوں کو اس مؤثر رنگ میں تعلیم پیش کرتیں کہ دوسری عورتیں فوراً قائل ہوجاتیں۔ ‘‘
(روزنامہ الفضل ربوہ 20؍جون 1997ء )
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مکرم سید طالع احمد شہید کے متعلق اپنے خطبہ میں فرمایا:
’’ایک ہیرا تھا جو ہم سے جدا ہو گیا ہے۔ لیکن اس کا نقصان ایسا ہے جس نے ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اے میرے پیارے طالع! میں گواہی دیتا ہوں کہ یقیناً تم نے اپنے وقف کے اعلیٰ ترین معیاروں کو قائم کر لیا ہے۔‘‘
محترم صاحبزادہ مرزا غلام قادر صاحب شہید کی شہادت پر حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ نے اپنے خطبہ جمعہ میں فرمایا:
اے شہید !تو ہمیشہ زندہ رہے گا اور ہم سب آکر ایک دن تجھ سے ملنے والے ہیں، زندہ باد، غلام قادر شہید، پائندہ باد۔‘‘
مکرم سیّد میر مسعود احمد صاحب ایک بہت بڑی علمی شخصیت تھے ۔ آپ کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور سلسلہ کتب اور سلسلہ تاریخ کا بڑا گہرا اور وسیع علم تھا ۔ آپ کی ہر بات با دلیل اور جماعتی روایات کے مطابق ہوتی ۔ بہت محبت کرنے والے وجود تھے ۔ وسیع النظر اور وسیع القلب تھے ۔ سادہ لباس زیب تن کرتے ۔ ہمیشہ مسکرا کر بات کرتے اور طبیعت میں پاکیزہ مزاح کا رنگ بھی تھا ۔
مزید پڑھیںحضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے آپ کے خطبہ نکاح میں فرمایا کہ عزیز عباس احمد خان ہمارے خاندان میں سے دوسرا بچہ ہے جو حقیقی طور پر دین کی خدمت کرنے کے لئے تیاری کر رہا ہے اوراس نے اپنی زندگی دین کے لئے وقف کی ہوئی ہے… اور عزم اور ارادہ کے ساتھ باقاعدہ دینی تعلیم حاصل کر رہا ہے۔
مزید پڑھیںحضرت میر محمد اسمٰعیل صاحبؓ خداتعالیٰ کی نعمتوں کا شمار کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ
’’ عزیز رشتہ دار ایسے ملے کہ یا جنت میں ہیں یا جنت میں جائیں گے۔ہمسائے وہ ملے جو فرشتہ سیرت ہیں۔ بیویاں ہیں کہ تیس سال سے ایک نے دوسری کو تُو کہہ کر خطاب نہیں کیا۔‘‘