Month: 2024 دسمبر
جے توں میرا ہو رہیں سب جگ تیرا ہو
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فر ماتے ہیں ۔
مَیں نے ایک دفعہ کشف میں اللہ تعالیٰ کو تمثُّل کے طور پر دیکھا۔ میرے گلےمیں ہاتھ ڈال کر فرمایا ۔’’جے تُوں میرا ہو رہیں سب جگ تیرا ہو‘‘
(تذکرہ طبع چہارم صفحہ 390)
60 تقاریر بابت افراد خاندان حضرت مسیح موعودؑ (حصہ اول)
الحمدللّٰہ ثم الحمدللّٰہ! مجھ حقیر اور بے نفس انسان کو مامُورِ زمانہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے جو غیرمعمولی محبت و عقیدت ہے اس کا اظہار خاکسار بہت دفعہ اپنے آپ سے مخاطب ہو کر یوں کرتا رہا ہے کہ کاش! خاکسار بھی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے دَور میں ہوتا۔ مال، وقت،عزت و آبرو کی قربانی کرتا اور ایک پیسہ، دو پیسہ اعلائے کلمۃُ الاسلام کے لیے چندہ دیتا اور میرا نام بھی تاابد روحانی خزائن کی جلدوں میں لکھا جاتا ۔ گو یہ مبارک و مقدس موقع میرے لیے مقدر نہ تھا لیکن آج آپؑ سے اِسی محبت و عقیدت کا نتیجہ ہے کہ مجھے حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور آپ کی نسلِ طیبہ پر قلم اٹھانے اور 100 سے زائد اپنےنام زندہ کر جانے والوں کی سیرت و سوانح پر تقاریر کی صورت میں مضامین لکھنے کی توفیق ملی
مزید پڑھیںمحترم میاں عبدالرحیم احمد صاحب
حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ نے محترم میاں عبد الرحیم صاحب کی وفات پر آپ کی اہلیہ محترمہ صاحبزادی امۃ الرشید صاحبہ کے نام اپنے تعزیتی مکتوب میں تحریر فرمایا:
’’مَیں اُن کی نیک طبیعت اور میٹھے، دھیمے مزاج اور خادمِ دین ہونے کے حوالہ سے اُن کے لئے محبت و احترام کے جذبات رکھتاہوں۔‘‘
محترمہ صاحبزادی امۃ الرشید صاحبہ بنت حضرت مصلح موعودؓ
محترمہ صاحبزادی امۃ الرشید صاحبہ کی وفات پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
’’آپ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی پوتی اور حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی، اسی طرح حضرت خلیفۃ المسیح الثالث اور خلیفۃ المسیح الرابع کی بہن اور میری خالہ تھیں۔ گویا حضرت خلیفہ اول سے لے کر اب تک خلفاء سے ان کا رشتہ تھا۔ پہلے بھی ان کا میرے سے بڑا پیار کا تعلق رہا۔ پھر جب حضرت خلیفۃ المسیح الرابع نے مجھے امیر مقامی اور ناظرِ اعلیٰ بنایا تو اُس وقت پیار کے ساتھ احترام بھی شامل ہو گیا اور خلافت کے بعد تو اس تعلق میں ایک عجیب طرح کا رنگ آ گیاکہ حیرت ہوتی تھی۔ انتہائی ملنسار اور خوش اخلاق خاتون تھیں۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے۔‘‘
(خطبہ جمعہ فرمودہ 4؍اکتوبر2013ء )
جماعتِ احمدیہ کے اصحابِ صُفّہ
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو الہام ہوا جس میں اصحابِ صُفَّہ کا ذکر ہے کہ
’’اَصْحَابُ الصُّفَّۃِ وَمَا اَدْرَاکَ مَا اَصْحَابُ الصُّفَّۃِ تَرٰی اَعْیُنَھُمْ تَفِیْضُ مِنَ الدَّمْعِ۔ یُصَلُّوْنَ عَلَیْکَ۔ رَبَّنَا اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِیًا یُّنَادِیْ لِلْاِیْمَانِ وَ دَاعِیًا اِلَی اللّٰہِ وَسِرَاجًا مُنِیْرًا۔ صُفَّہ کے رہنے والے اور تُو کیا جانتا ہے کہ کیا ہیں صُفَّہ کے رہنے والے؟ ۔ تُو دیکھے گا کہ ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوں گے۔ وہ تیرے پر درود بھیجیں گے اور کہیں گے کہ اے ہمارے خدا ! ہم نے ایک منادی کرنے والے کی آواز سنی ہے جو ایمان کی طرف بلاتا ہے۔‘‘
(حقیقۃالوحی ، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 78)
خدمتِ خلق انسان دوستی کا دوسرا نام ہے
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔
” تم جو میرے ساتھ تعلق رکھتے ہو۔ یاد رکھو کہ تم ہر شخص سے خواہ وہ کسی مذہب کا ہوہمدردی کرو اور بلاتمیز ہر ایک سے نیکی کرو کیونکہ یہی قرآن شریف کی تعلیم ہے۔“
(ملفوظات جلدچہارم صفحہ219)
فَاسْتَبِقُواالْخَیْرَات
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔
”سابق با لخیرات بننا چاہیے۔ ایک ہی مقام پر ٹھہر جانا کوئی اچھی صفت نہیں ہے… ہر وقت قدم آگے ہی رکھنا چاہیے۔ نیکی میں ترقی کرنی چاہیے ۔ ورنہ خدا تعالیٰ انسان کی مدد نہیں کرتا اور اس طرح سے انسان بے نور ہوجاتا ہے…خدا تعالیٰ کی نصرت انہی کے شامل حال ہوتی ہے جو ہمیشہ نیکی میں آگے ہی آگے قدم رکھتے ہیں ایک جگہ نہیں ٹھہر جاتے اور وہی ہیں جن کا انجام بخیر ہوتاہے۔“
(ملفوظات جلد پنجم صفحہ 456)
ذاتی اصلاح کے بغیر معاشرے کی اصلاح ممکن نہیں
حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
”انسان کے دل میں اگر پختہ ایمان ہو اور اللہ تعالیٰ سے اس کا تعلق ہوتو…کوئی مشکل ایسی نہیں رہتی جو آسان نہ ہوجائے۔“
(خطباتِ محمود جلد 17 صفحہ344)
سفر کے آداب اور اسلامی تعلیمات
حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر سوار ہوتے وقت یہ دعا بھی پڑھاکرتے تھے۔
سُبْحَانَ ا لَّذِیْ سَخَّرَلَنَا ھٰذَا وَمَا کُنَّا لَہٗ مُقْرِ نِیْنَ وَ اِنَّا اِلٰی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ۔ (الزخرف:15:14)
یعنی پاک ہے وہ ذات جس نے اِسے ہمارے تابع فرمان کیا حالانکہ ہم میں اسے قابو میں رکھنے کی طاقت نہیں تھے اور ہم اپنے رب کی طرف جانے والے ہیں۔