سامانِ زیست

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام اپنے ایک الہام کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔
”اس الہام (خُذُوْا الرِّفْقَ الرِّفْقَ فَاِنَّ الرِّفْقَ رَاْسُ الْخَیْرَاتِ کہ نرمی کرو ، نرمی کرو کہ تمام نیکیوں کا سر نرمی ہے) میں تمام جماعت کے لیے تعلیم ہے کہ اپنی بیویوں کے ساتھ رفق اور نرمی کے ساتھ پیش آویں وہ ان کی کنیزیں نہیں ہیں ۔ در حقیقت نکاح مرد اور عورت کا باہم ایک معاہدہ ہے ۔ پس کوشش کرو کہ اپنے معاہدہ میں دغاباز نہ ٹھہرو ۔ اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے وَعَاشِرُوۡہُنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ( النساء:20) یعنی اپنی بیویوں کے ساتھ نیک سلوک کے ساتھ زندگی کرو اور حدیث میں ہے خَیْرُکُمْ خَیْرُکُمْ بِاَھْلِہٖ یعنی تم میں سے اچھا وہی ہے جو اپنی بیوی سے اچھا ہے ۔ سو روحانی اور جسمانی طور پر اپنی بیویوں سے نیکی کرو۔ ان کے لیے دُعا کرتے رہو اور طلاق سے پرہیز کرو کیونکہ نہایت بد خدا کے نزدیک وہ شخص ہے جو طلاق دینے میں جلدی کرتا ہے ۔ جس کو خدا نے چھوڑا ہے اس کو ایک گندہ برتن کی طرح جلد مت توڑو ۔“
( اربعین نمبر3، روحانی خزائن جلد 17صفحہ 428 حاشیہ )

مزید پڑھیں

بد ظنی کھا گئی ہے سبھی رشتوں کو

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں:
”بد ظنی بہت بُری چیز ہے ۔انسان کو بہت سی نیکیوں سے محروم کر دیتی ہے اور بڑھتے بڑھتے یہاں تک نوبت پہنچ جاتی ہے کہ انسان خدا پر بدظنی شروع کر دیتا ہے۔“
(ملفوظات جلد اول صفحہ375 )

مزید پڑھیں

حضرت مسیح موعودؑ کے قبولیت دعا کے ایمان افروز واقعات

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
”خلیفہ سید محمد حسن صاحب وزیراعظم پٹیالہ کسی ابتلا اور فکر اور غم میں مبتلا تھے ان کی طرف سے متواتر دعا کی درخواست ہوئی۔ اتفاقاً ایک دن یہ الہام ہوا۔
چل رہی ہے نسیم رحمت کی
جو دعا کیجئے قبول ہے آج

اس وقت مجھے یاد آیا کہ آج انہیں کے لئے دعا کی جائے۔ چنانچہ دعا کی گئی اور تھوڑے عرصہ کے بعد انہوں نے ابتلاء سے رہائی پائی اور بذریعہ خط اپنی رہائی سے اطلاع.دی۔“
(نزول المسیح ،روحانی خزائن جلد18صفحہ603)

مزید پڑھیں

دعاؤں میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کانمونہ

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
”سب سے عمدہ دعا یہ ہے کہ خداتعالیٰ کی رضامندی اور گناہوں سے نجات حاصل ہو۔ کیونکہ گناہوں ہی سے دل سخت ہو جاتا اور انسان دنیا کا کیڑا بن جاتا ہے۔ ہماری دعا یہ ہونی چاہئے کہ خداتعالیٰ ہم سے گناہوں کو جودل کوسخت کردیتے ہیں دور کردے اور اپنی رضامندی کی راہ دکھلائے۔“
(ملفوظات جلد4 صفحہ 30)

مزید پڑھیں

آدابِ دعا (بزبانِ مبارک حضرت مسیح موعودؑ )

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
”بہت سی دعاؤں کے ردّ ہونے کا یہ بھی سِرّ ہے کہ دعا کرنے والا اپنی ضعیف الایمانی سے دعا کو مسترد کرالیتا ہے۔“
(ملفوظات جلد2صفحہ702)

مزید پڑھیں

دُعاکی حقیقت،اہمیت اور برکات (از روئے تحریرات حضرت مسیح موعودؑ )

قبولیت دعا کے بارہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
”میں اپنے ذاتی تجربہ سے بھی دیکھ رہا ہوں کہ دعاؤں کی تاثیر آب و آتش کی تاثیر سے بڑھ کر ہے۔ بلکہ اسبابِ طبیعہ کے سلسلہ میں کوئی چیز ایسی عظیم التاثیر نہیں جیسی کہ دعا ہے۔“
(برکات الدعا ،روحانی خزائن جلد6صفحہ11)

مزید پڑھیں

سیرت حضرت میر ناصر نواب صاحبؓ

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نےحضرت میر ناصر نواب صاحب رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا:
’’نہایت یکرنگ اور صاف باطن اور خدا تعالیٰ کا خوف دل میں رکھتے ہیں اور اللہ اور رسول کی اتباع کو سب چیز سے مقدم سمجھتےہیں‘‘

مزید پڑھیں

آنحضرتؐ  کی مقبول  دعاؤں  کے کرشمے ( تقریر نمبر 2)

ایک جنگ میں مسلمانوں کو سخت پیاس کا سامنا کرنا پڑا، پانی میسر نہ تھا۔حضرت عمر ؓ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا کی درخواست کی۔ آپؐ نے دعا کی، ’’اچانک ایک بادل اٹھا اور اتنا برسا کہ مسلمانوں کی ضرورت پوری ہو گئی اور پھر وہ بادل چھٹ گئے۔“
(الشفاء بتعریف حقوق المصطفیٰ للقاضی عیاض جلد 1 صفحہ457)

مزید پڑھیں

آنحضرتؐ  کی مقبول  دعاؤں  کے کرشمے ( تقریر نمبر 1)

حضرت جابرؓ کے والد حضرت عبداللہ ؓ شہید ہو گئے تھے جن کے ذمہ یہودی ساہوکاروں کا کچھ قرض تھا،جس کا وہ حضرت جابرؓ سے سختی کے ساتھ مطالبہ کر رہے تھے۔پتہ چلنے پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باغ میں تشریف لا کر دعا کی۔ اس دعا کی برکت سے کھجور کا اتنا پھل ہوا کہ قرض ادا کر کے بھی نصف کے قریب کھجور بچ رہی۔
(بخاری کتاب المغازی باب غزوہ احد و کتاب الاستقراض)

مزید پڑھیں

قبولیت دعا کے مواقع،اوقات اور گھڑیاں (آنحضورؐ کے ارشادات کی روشنی میں)

حضرت عائشہؓ کی ایک اور روایت ہے کہ
’’ایک رات میری باری میں آپؐ باہر تشریف لے گئے، مَیں پیچھے گئی تو کیا دیکھتی ہوں کہ ایک کپڑے کی طرح آپؐ زمین پر پڑے ہیں اور کہہ رہے ہیں:
سَجَدَکَ لَکَ سَوَادِیْ وَ خِیَالِی وَ آمَنَ لَکَ فُؤَادِیْ رَبّ ھٰذِہ یَدَایٰ وَ مَا جَنَیْتَ بِھَا عَلیٰ نَفْسِی یَا عَظِیْماً یُرجیٰ لِکُلِّ عَظِیمْ اِغْفِرْ لِذَنْبِّ الْعَظِیْم
(مجمع الزورائدا ھیشمی جلد2 صفحہ128)
کہ اے اللہ! تیرے لئے میرے جسم و جاں سجدے میں ہیں۔ میرا دل تجھ پر ایمان لاتا ہے۔ اے میرے رب! یہ میرے دونوں ہاتھ تیرے سامنے پھیلے ہیں اور جو کچھ مَیں نے ان کے ساتھ اپنی جان پر ظلم کیا وہ بھی تیرے سامنے ہے۔ اے عظیم! جس سے ہر عظیم بات کی امید کی جاتی ہے، عظیم گناہوں کو تو بخش دے۔“
پھر فرمایا:
’’اے عائشہ! جبریلؑ نے مجھے یہ الفاظ پڑھنے کے لیے کہا، تم بھی اپنے سجدوں میں یہ پڑھا کرو، جو شخص یہ کلمات پڑھے، سجدے سے سراٹھانے سے پہلے بخشا جاتا ہے۔“

مزید پڑھیں