حضرت صاحبزادی امۃالسلام صاحبہؓ

حضرت صاحبزادی امۃالسلام صاحبہؓ کی پیدائش حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی زندگی میں ہوئی تھی اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے آپؓ کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہی اور اپنی شہادت کی انگلی سے اپنی پیاری پوتی کو شہد چٹاکر گھٹی دی۔ حضورؑنے ہی آپ کانام امۃالسلام رکھا۔ حضرت مسیح موعودؑ جب حضرت اماں جانؓ کے پاس بیٹھے ہوتے تو حضرت اماں جانؓ بعض اوقات حضورؑ کی گود میں پوتی دے دیتیں۔ آپؑ اپنے بازومیں پوتی لے کر بہت خوش ہوتے اور زیرِلب بچی کے لیے دعائیں کرتے۔

مزید پڑھیں

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت مربی اعظم (تقریر نمبر 2)

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تربیت کی خاطر بعض چھوٹی چھوٹی باتوں کا بھی خیال رکھتے تھے۔ حتّٰی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہؓ کو کسی کے گھر جانے کے آداب بھی سکھلائے۔ حضرت جابرؓ بیان کرتے ہیں کہ: ’’ایک دفعہ مَیں آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوا، دروازہ کھٹکھٹایا۔آپؐ نے فرمایا: ’’کون ہے؟‘‘۔ مَیں نے عرض کیا: ’’مَیں‘‘۔آپؐ نے فرمایا: ’’مَیں‘کیا مطلب ہوا؟‘‘یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو نا پسند کیا اور یہ چاہا کہ نام لیا جائے۔ چنانچہ بعد میں صحابہؓ نام لے کر اجازت لیا کرتے تھے۔
(بخاری کتاب الصلٰوۃ باب حد اتمام الرکوع)

مزید پڑھیں

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت مربی اعظم (تقریر نمبر 1)

معاویہ بن حکمؓ بیان کرتے ہیں: ’’ایک دفعہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کرنے کا موقع ملا۔ اس دوران ایک آدمی کو چھینک آگئی۔ مَیں نے نماز میں ہی کہہ دیا ’ یَرْحَمْکُمُ اللّٰہُ کہ اللہ آپ پر رحم کرے‘۔ لوگ تعجب سے مجھے دیکھنے اور اپنی رانوں پر ہاتھ مارنے لگے۔ میں نے محسوس کیا کہ مجھے خاموش کرانے کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔ میں خاموش ہو گیا، نماز کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا۔ میرے ماں باپ آپؐ پر قربان ہوں، میں نے آپؐ سے بہتر تعلیم دینے والا کوئی انسان نہیں دیکھا۔ آپؐ نے نہ مجھے مارا اور نہ بُرا بھلا کہا،صرف اتنا فرمایا: ’’نماز کے دوران کوئی اور بات کرنا جائز نہیں ہے۔ نماز تو ذکر الٰہی اور اللہ تعالیٰ کی تعریف اور بڑائی کے اظہار پر مشتمل ہوتی ہے‘‘
(مسلم کتاب المساجد و مواضع الصلاۃ:836)

مزید پڑھیں

حضرت صاحبزادہ مرزا منصور احمد صاحب

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے فرمایا:
’’ خلیفہ وقت ہی مرکز سلسلہ میں امیر مقامی ہوتا ہے لیکن ربوہ سے میری ہجرت کے بعد میرے حکم سے حضرت مرزا منصور احمد صاحب کو ربوہ کا امیر مقامی مقرر کیا گیا ۔ اس طرح حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی نمائندگی میں میری طرف سے حضرت مرزا شریف احمد صاحبؓ کے بیٹے کو اپنی جگہ بٹھانا واقعاتی لحاظ سے ثابت کر رہا ہے کہ یہ دونوں الہامات یعنی ’’ اب تو ہماری جگہ بیٹھ اور ہم چلتے ہیں ‘‘ اور اَمَّرَہُ اللّٰہُ علیٰ خِلَافِ التَّوَقُّعِ ‘‘ نہایت صفائی کے ساتھ حضرت مرزا منصور احمد صاحب کی ذات میں پورے ہوئے ہیں ۔ ‘‘

مزید پڑھیں

سیرت حضرت میر محمد اسحٰاق صاحب رضی اللہ عنہ

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے حضرت میر محمد اسحٰاق صاحب رضی اللہ عنہ کی وفات پرفرمایا :
’’ میر محمد اسحٰق صاحب خدمتِ سلسلہ کے لحاظ سے غیر معمولی وجود تھے ۔ در حقیقت میرے بعد علمی لحاظ سے جماعت کا فکر انہی کو رہتا تھا ۔ وہ رات دن قرآن و حدیث پڑھانے میں لگے رہتے تھے ۔ زندگی کے اس آخری دَور میں کئی مرتبہ موت کے منہ سے بچے ۔ میر صاحب کی وفات سلسلہ کا نقصان ہے اور اتنا بڑا نقصان ہے کہ بظاہر یہی نظر آتا ہے کہ اس نقصان کا پورا کرنا آسان نہیں ۔ ‘‘
(الفضل 19مارچ1944ء )

مزید پڑھیں

جماعت احمدیہ کا تعارف

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں :
”مجھے اللہ جلشانہ کی قسم ہے کہ مَیں کافر نہیں لَا اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ مَحَمَّدُ رَّسُوۡلُ اللّٰہ میرا عقیدہ ہے اور لٰکِنِ رَّسُوۡلَ اللّٰہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیِّنَ پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت میرا ایمان ہے۔ مَیں اپنے اس بیان کی صحت پر اس قدر قسمیں کھاتا ہوں جس قدر خداتعالیٰ کے پاک نام ہیں اور جس قدر قرآن کریم کے حرف ہیں اور جس قدر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خداتعالیٰ کے نزدیک کمالات ہیں۔ کوئی عقیدہ میرا اللہ اور رسول کے فرمودہ کے برخلاف نہیں … مَیں اللہ جلشانہ کی قسم کھا کرکہتاہوں کہ میرا خدا اور رسول پر وُہ یقین ہے کہ اگر اس زمانہ کے تمام ایمانوں کو ترازو کے ایک پلّہ میں رکھا جائے اور میرا ایمان دوسرے پلّہ میں تو بفضلہٖ تعالیٰ یہی پلّہ بھاری ہوگا۔ “
( کرامات الصادقین ، روحانی خزائن جلد 7صفحہ 67 )

مزید پڑھیں

درست تلاوتِ قرآنِ کریم کی اہمیت و ضرورت

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
خَیْرُ کُمْ مَّنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَہٗ
(بخاری ۔ کتاب فضائل القرآن)
کہ تم میں بہترین وہ ہے جو قرآن سیکھتا ہے اور سکھاتا ہے۔

مزید پڑھیں

خدا ایک پیارا خزانہ ہے

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
”اگر تم خدا کے ہو جاؤ گے تو یقینًا سمجھو کہ خدا تمہارا ہی ہے۔ تم سوئے ہوئے ہو گے اور خدا تعالیٰ تمہارے لئے جاگے گا،تم دشمن سے غافل ہوگے اورخدا اسے دیکھے گا اوراس کے منصوبے کو توڑے گا۔تم ابھی تک نہیں جانتے کہ تمہارے خدا میں کیا کیا قدرتیں ہیں… خدا ایک پیارا خزانہ ہے اس کی قدر کرو کہ وہ تمہارے ہر ایک قدم میں تمہارا مددگار ہے۔تم بغیر اسکے کچھ بھی نہیں اور نہ تمہارے اسباب اور تدبیریں کچھ چیز ہیں۔“
(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ22)

مزید پڑھیں

پانی کی ضرورت، اہمیت اور افادیت

حضرت میر محمد اسحاق صاحب رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے:
’’ مجھے خدا کی بزرگ کتاب قرآن مجید کے بعد حضرت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے عشق ہے اور سرور کائنات کا کلام میرے لئے بطور غذا کے ہے کہ جب تک روزانہ اچھی غذا نہ ملنے کے بغیر انسان زندہ نہیں رہ سکتا۔اِسی طرح بغیر سیدکونین کے کلام کو ایک دو دفعہ پڑھنے کے طبیعت بے چین رہتی ہے۔جب کبھی میری طبیعت گھبراتی ہے تو بجائے اس کے کہ مَیں باہر سیر کے لئے کسی باغ کی طرف نکل جاؤں مَیں بخاری یا حدیث کی کوئی اور کتاب نکال کر پڑھنے لگتا ہوں اور مجھے اپنے پیارے آقاؐ کے پیارے کلام کو پڑھ کر خدا کی قسم ویسی تفریح حاصل ہوتی ہے جو ایک غمزدہ گھر میں بند رہنے والے کو(پانی سے سیراب ۔ناقل) کسی خوشبو دار پھولوں والے باغ میں سیر کر کے ہو سکتی ہے۔‘‘

مزید پڑھیں