تمام نصائحِ قرآنی کا مغز اور کلید۔دُعا

حضرت خلیفۃُ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ
”قرآنی دعائیں ہیں ، مسنون دعائیں ہیں، حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی سکھائی ہوئی دعائیں ہیں۔ اگر ہم نے اِن حالات سے باہر نکلنا ہے جو ہمارے لئے پیدا کئے گئے ہیں یا پیدا کئے جا رہے ہیں تو اِن کی طرف ہمیں بہت توجہ کرنی چاہیے“
(خطبہ جمعہ 5 اپریل 2024ء)

مزید پڑھیں

آئیں! ہم اپنے آپ کو قرآن میں تلاش کریں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
’’قرآن کریم جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا۔ اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ گواہی دیتا ہے کہ یہ پاک کتاب ہے اور ہر قسم کے ممکنہ عیب سے پاک ہے اور نہ صرف پاک ہے بلکہ ہر قسم کی حسین اور خوبصورت تعلیم اس میں پائی جاتی ہے جس کا کوئی مقابلہ ہی نہیں ہے اور اس میں وہ تمام خوبیاں شامل کر دی گئی ہیں جن کی پہلے صحیفوں میں کمی تھی اور اب یہی ایک تعلیم ہے جو ہر ایک قسم کی کمی سے پاک ہے۔ بلکہ اس تعلیم پر عمل کرکے ہر برائی سے بچا جا سکتا ہے۔ اور نہ صرف بچا جا سکتا ہے بلکہ اس کی تعلیم پر عمل کرنے اور اس تعلیم کو لاگو کرنے سے ہی اپنی اور دنیا کی اصلاح ممکن ہے۔ یعنی یہ تعلیم جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر اُتری یہی اب دنیا کی اصلاح کی، دنیا میں نیکیاں رائج کرنے کی، دنیا میں امن قائم کرنے کی، دنیا میں عبادت گزار پیدا کرنے کی، دنیا میں ہر طبقے کے حقوق قائم کرنے کی ضمانت ہے۔“
(خطبہ جمعہ 4مارچ2005ء)

مزید پڑھیں
brown and black hardbound book

خلفائے خمسہ کی خدماتِ قرآن

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
’’حضرت مسیح علیہ السلام جیسے اپنی کوئی شریعت لے کر نہ آئے تھے بلکہ توریت کو پورا کرنے آئے تھے اسی طرح پر محمدی سلسلہ کا مسیح اپنی کوئی شریعت لے کر نہیں آیا بلکہ قرآنِ شریف کے احیاء کے لئے آیا ہے اور اس تکمیل کے لئے آیا ہے جو تکمیل اشاعت ہدایت کہلاتی ہے ۔“
(ملفوظات جلد2 صفحہ 361 ۔362)

مزید پڑھیں

احکامِ الٰہی کی حفاظت کرو تا اللہ کو اپنے سامنے پاؤ (الحدیث)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے اپنے پر بند کرتاہے۔‘‘
(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد19 صفحہ26)

مزید پڑھیں

قرآن کریم کی دائمی حفاظت

اللہ تعالیٰ قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:
إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ (الحجر: 10)
کہ یقینًا ہم نے ہی اس ذکر کو اُتارا ہے اور یقینًا ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔

مزید پڑھیں

صحابیاتِ رسولؐ کی قربانیوں کے چند ایمان افروز واقعات(تقریر نمبر2)

حضرت ام شریکؓ نے جب اسلام قبول کیا تو مشرک رشتہ داروں نے ان کو ان کے گھر سے پکڑ لیا اور ان کو ایک بدترین مست اور شریر اونٹ پر سوار کر دیا اور ان کو شہد کے ساتھ روٹی دیتے رہے اور پینے کے لیے پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں دیتے تھے اور انہیں سخت دھوپ میں کھڑا کر دیتے تھے جس سے ان کے ہوش و ہواس جاتے رہے۔ انہوں نے تین دن تک یہی سلوک روا رکھا اور پھر کہنے لگے جس دین پر تم قائم ہواس کو چھوڑ دو۔ حضرت ام شریکؓ کہتی ہیں کہ مَیں ان کی بات نہ سمجھ سکی۔ ہاں چند کلمے سن لیے۔ پھر مجھے انگلی سے آسمان کی طرف اشارہ کر کے بتایا گیا کہ توحید کو چھوڑ دو۔ فرماتی ہیں ۔مَیں نے کہا اللہ کی قسم! میں توحید پر قائم ہوں چاہے مر جاؤں۔
(طبقات الکبریٰ جلد 8 صفحہ 123 )

مزید پڑھیں

حضرت سیّدہ سرور سلطان صاحبہؓ  بیگم حضرت صاحبزادہ مرزا بشیراحمد صاحبؓ

حضرت سیّدہ سرور سلطان صاحبہ رضی اللہ عنہا بتاتی تھیں کہ میری عمر بہت چھوٹی تھی جب بیاہ کر قادیان آگئی تھی۔میرے والد اس قدر اور با ر بار تاکید حضرت اقدسؑ کے احترام کے بارے میں کرتے کہ جب بھی حضورؑ تشریف لائیں تو تم نے احتراماً کھڑے ہونا ہے، ہر بار اور اگر واپس جاتے وقت پھر پلٹ کر واپس ہوئے ہیں تو دوبارہ کھڑے ہونا ہے۔ یہ تاکید اتنی دفعہ کی کہ میرے لیے بتانا مشکل ہے۔ چنانچہ جب حضورؑ پہلی بار ہمارے کمرے میں تشریف لائے تو اس وقت مَیں چارپائی پر ہی کھڑی ہوگئی۔ حضورؑ مسکرا کر باہر تشریف لے گئے

مزید پڑھیں

صحابیاتِ رسولؐ کی قربانیوں کے چند ایمان افروز واقعات ( بیان فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ)(تقریر نمبر 1)

ام سنان اسلمیہ کہتی ہیں مَیں نے حضرت عائشہؓ کے گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک کپڑا بچھا ہوا دیکھا جس میں خوشبو، بازو بند، کنگن، کانٹے اور انگوٹھیاں تھیں اور پازیب بھی تھیں جو سب عورتوں نے مسلمانوں کے جہاد کے لیے دی تھیں۔
(کتاب المغازی للواقدی جلد3 صفحہ 992 )

مزید پڑھیں

حضرت مسیح موعودؑ کے خلافت کے بارے میں اقتباسات

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’خلیفہ جانشین کو کہتے ہیں اور رسول کا جانشین حقیقی معنوں کے لحاظ سے وہی ہوسکتا ہے جو ظلِّی طور پر رسول کے کمالات اپنے اندر رکھتا ہو اس واسطے رسول کریم نے نہ چاہا کہ ظالم بادشاہوں پر خلیفہ کا لفظ اطلاق ہو کیونکہ خلیفہ درحقیقت رسول کاظلّ ہوتا ہے اور چونکہ کسی انسان کے لئے دائمی طور پر بقا نہیں لہٰذا خدا تعالیٰ نے ارادہ کیا کہ رسولوں کے وجود کو جو تمام دنیا کے وجودوں سے اشرف و اولیٰ ہیں ظلی طور پر ہمیشہ کیلئے تاقیامت قائم رکھے۔ سو اسی غرض سے خدا تعالیٰ نے خلافت کو تجویز کیا تادنیا کبھی اور کسی زمانہ میں برکات رسالت سے محروم نہ رہے۔“
(شہادۃ القرآن، روحانی خزائن جلد 6صفحہ353)

مزید پڑھیں