قرآنِ  کریم ، آنحضورؐ کی  زندگی کا مکمل ضابطہ حیات ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’جیسا کہ اس آیت سے ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے خاص فضل سے روحانی کمالات، انعامات وبرکات، اسرار ومعارف اور محسن.باری.تعالیٰ کے خزائن عطا فرمائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن جیسی رحمت شفاء، نور، امام کتاب لے کر آئے اور قرآن کا نزول رحمانی صفت ہی کا اقتضاء تھا جیسے فرمایا اَلرَّحۡمٰنُ۔ عَلَّمَ الۡقُرۡاٰنَ قرآن کا نزول چونکہ اس صفت کے نیچے تھا ۔ آپؐ جب معلّمِ القرآن ہوئے تو اسی صفت کے مظہر بن کر باوجود اس کے کہ اُن سے دکھ اٹھائے مگر دُعا ، توجہ ، عقدِ ہمت اور تدبیر کو نہ چھوڑا یہاں تک کہ آخر آپؐ کامیاب ہوگئے۔ پھر جن لوگوں نے آپؐ کی سچی اور کامل اتباع کی ان کو اعلیٰ درجہ کی جزا ملی اور ان کی تعریف ہوئی ۔ اس پہلو سے آپؐ کا نام احمدؐ ٹھہرا کیونکہ دوسرے کی تعریف جب کرتا ہے جب فائدہ دیتا ہے۔ چونکہ آپؐ نے عظیم الشان فائدہ دنیا کو پہنچایا ،اس لیے آپؐ کی اسی قدر تعریف بھی ہوئی۔‘‘
(حقائق الفرقان جلد 4 صفحہ 112)

مزید پڑھیں

وَاللّٰہُ یَعۡصِمُکَ مِنَ النَّاسِ

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
”آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا کسی کے ہاتھوں قتل نہ کیا جانا ایک بڑا بھاری معجزہ ہے اور قرآن شریف کی صداقت کا ثبوت ہے کیونکہ قرآن شریف کی یہ پیشگوئی ہے کہ وَاللّٰہُ یَعۡصِمُکَ مِنَ النَّاسِ اور پہلی کتابوں میں یہ پیشگوئی درج تھی کہ نبی آخر الزمان کسی کے ہاتھوں قتل نہیں ہوگا۔ “
(ملفوظات جلد 8صفحہ 11)

مزید پڑھیں

ہجرت بھی ایک سنّتِ خَیْرُ الانام ہے

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
’’ درحقیقت وہ خدا بڑا زبردست اور قوی ہے جس کی طرف محبت اور وفا کے ساتھ جھکنے والے ہرگز ضائع نہیں کئے جاتے۔ دشمن کہتا ہے کہ مَیں اپنے منصوبوں سے اُن کو ہلاک کر دوں اور بد اندیش ارادہ کرتا ہے کہ مَیں ان کو کچل ڈالوں۔ مگر خدا کہتا ہے کہ اے نادان! کیا تُو میرے ساتھ لڑے گا؟ اور میرے عزیز کو ذلیل کر سکے گا؟ درحقیقت زمین پر کچھ نہیں ہو سکتا مگر وہی جو آسمان پر پہلے ہو چکا اور کوئی زمین کا ہاتھ اس قدر سے زیادہ لمبا نہیں ہو سکتا جس قدر کہ وہ آسمان پر لمبا کیا گیا ہے۔ پس ظلم کے منصوبے باندھنے والے سخت نادان ہیں جو اپنے مکروہ اور قابل شرم منصوبوں کے وقت اس برترہستی کو یادنہیں رکھتے جس کے ارادہ کے بغیر ایک پتہ بھی گر نہیں سکتا۔ لہٰذا وہ اپنے ارادوں میں ہمیشہ ناکام اور شرمندہ رہتے ہیں اور اُن کی بدی سے راستبازوں کو کوئی ضرر نہیں پہنچتا بلکہ خدا کے نشان ظاہر ہوتے ہیں اور خلق اللہ کی معرفت بڑھتی ہے۔ وہ قوی اور قادر خدا اگرچہ ان آنکھوں سے دکھائی نہیں دیتا مگر اپنے عجیب نشانوں سے اپنے تئیں ظاہر کر دیتا ہے۔ ‘‘
(کتاب البریہ، روحانی خزائن جلد 13 صفحہ19-20)

مزید پڑھیں

آنحضورؐ کی چند مزید فضیلتیں

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
’’وہ انسان جو سب سے زیادہ کامل اور انسانِ کامل تھا اور کامل نبی تھا اور کامل برکتوں کے ساتھ آیا جس سے روحانی بعث اور حشر کی وجہ سے دنیا کی پہلی قیامت ظاہر ہوئی اور ایک عالَم کا عالَم مرا ہوا اس کے آنے سے زندہ ہو گیا۔ وہ مبارک نبی حضرت خاتم الانبیاء، امام الاصفیاء،ختم المرسلین ، فخر النبیین جناب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اے پیارے خدا! اس پیارے نبی پر وہ رحمت اور درود بھیج جو ابتدائے دنیا سے تُو نے کسی پر نہ بھیجا ہو۔ اگر یہ عظیم الشان نبی دنیا میں نہ آتا تو پھر جس قدر چھوٹے چھوٹے نبی دنیا میں آئے جیسا کہ یونس اور ایوب اور مسیح بن مریم اور ملاکی اور یحيٰ اور زکریا وغیرہ وغیرہ ان کی سچائی پر ہمارے پاس کوئی بھی دلیل نہیں تھی اگرچہ سب مقرّب اور وجیہ اور خدا تعالیٰ کے پیارے تھے۔ یہ اسی نبی کا احسان ہے کہ یہ لوگ بھی بھی دنیا میں سچے سمجھے گئے۔“
(اتمام الحجۃ، روحانی خزائن جلد 8 صفحہ 308 )

مزید پڑھیں

لَوْلَاکَ لَمَا خَلَقْتُ الْاَفْلاکْ اگر تم نہ ہوتے تو مَیں کائنات کی کوئی بھی چیز پیدا نہ کرتا

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
’’انسان کامل جن کا نام محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ہے جن کے بارہ میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے محمدصلی اللہ علیہ وسلم ! مَیں نے زمین و آسمان کو بھی تیری وجہ سے پیدا کیا ہے۔ اپنے نور ہونے کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود فرماتے ہیں۔ایک روایت مرقاۃ المفاتیح شرح مشکوٰۃ کتاب الایمان میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب سے پہلی چیز جو اللہ تعالیٰ نے پیدا کی وہ میرا نور ہے۔ (مرقاۃ المفاتیح شرح مشکوٰۃ المصابیح کتاب الایمان باب الایمان بالقدر) ۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے ابتداء سے ہی یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ اس انسان کامل کو دیا جانے والا نور وہ نور ہے جو نہ پہلوں میں کبھی کسی کو دیا گیا اور نہ بعد میں آنے والوں کو دیا جائے گا۔ وہ صرف اور صرف انسان کامل حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں ہو گا۔‘‘
( خطبہ جمعہ 22جنوری2010ء)

مزید پڑھیں

اِنَّمَا بُعِثْتُ لِاُتَمِّمَ مَکَارِمَ الْاَخْلَاقِ (حضرت محمدؐ ) مجھے اخلاقِ حسنہ کی تکمیل  کے لئے مبعوث کی گیا ہے (ارشادات حضرت مسیح موعودؑ کی روشنی میں) (تقریر نمبر 2)

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام وَاِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ کے بارے میں فرماتے ہیں :
”تُو اے نبی! ایک خُلق عظیم پر مخلوق و مفطور ہے یعنی اپنی ذات میں تمام مکارمِ اخلاق کا ایسا متمَّم و مکمل ہے کہ اس پر زیادت متصوّر نہیں کیونکہ لفظ عَظِیْم محاورۂ عرب میں اس چیز کی صفت میں بولا جاتا ہے جس کو اپنا نوعی کمال پورا پورا حاصل ہو……بعضوں نے کہا ہے کہ عَظِیْم وہ چیز ہےجس کی عظمت اس حد تک پہنچ جائے کہ حیطۂ.ادراک سےباہرہو۔ “
(براہین احمدیہ ہر چہار حصص، روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 194 بقیہ حاشیہ نمبر 11)

مزید پڑھیں

اِنَّمَا بُعِثْتُ لِاُتَمِّمَ مَکَارِمَ الْاَخْلَاقِ (حضرت محمدؐ ) مجھے اخلاقِ حسنہ کی تکمیل  کے لئے مبعوث کی گیا ہے (تقریر نمبر 1)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’وہ انسان جس نے اپنی ذات سے اپنی صفات سے اپنے افعال سے ،اپنے اعمال سے اوراپنے روحانی اور پاک قویٰ کے پُرزوردریاسے کمال تام کا نمونہ علماًو عملاً و صدقاً وثباتاً دکھلایا اورا نسانِ کامل کہلایا…وہ انسان جو سب سے زیادہ کامل اور انسان کامل تھا اور کامل نبی تھا اور کامل برکتوں کے ساتھ آیا جس سے روحانی بعث اورحشر کی وجہ سے دنیا کی پہلی قیامت ظاہر ہوئی اور ایک عالم کا عالم مرا ہوا اس کے آنے سے زندہ ہوگیا۔ وہ مبارک نبی حضرت خاتم الانبیاء امام الاصفیاء ختم المرسلین فخر النبیین جناب محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اے پیارے خدا! اِس پیارے نبی پروہ رحمت اوردرود بھیج جو ابتداء دنیا سے تو نے کسی پرنہ بھیجا ہو۔‘‘
(اتمام الحجہ، روحانی خزائن جلد8صفحہ308)

مزید پڑھیں

فَأَمَمْتُهُمْ ( حضرت محمدؐ ) مَیں نے ان سب انبیائے کرام علیہم السلام کی امامت کرائی (واقعہ اسراء)

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’قرآن شریف کی یہ آیت کہ سُبۡحٰنَ الَّذِیۡۤ اَسۡرٰی بِعَبۡدِہٖ لَیۡلًا مِّنَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ اِلَی الۡمَسۡجِدِ الۡاَقۡصَا الَّذِیۡ بٰرَکۡنَا حَوۡلَہٗ معراج مکانی اور زمانی دونوں پر مشتمل ہے اور بغیر اس کے معراج ناقص رہتا ہے۔ پس جیسا کہ سیر مکانی کے لحاظ سے خدا تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد الحرام سے بیت المقدس تک پہنچا دیا ایسا ہی سیر زمانی کے لحاظ سے آنجناب کو شوکت اسلام کے زمانہ سے جوآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ تھا برکات اسلامی کے زمانہ تک جو مسیح موعود کا زمانہ ہے پہنچا دیا۔ پس اس پہلو کی رو سے جواسلام کے انتہا زمانہ تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا سیر کشفی ہے مسجد اقصیٰ سے مراد مسیح موعود کی مسجد ہے۔‘‘

مزید پڑھیں

آنحضرتؐ کی سِدْرَۃِ الْمُنْتَہٰی تک رسائی اور جنت کا دیکھنا (معراج مصطفیؐ کا شُہرہِ آفاق سفر)

قرآن کریم اور احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ معراج دو مرتبہ ہوا۔ پہلا معراج ابتدائے نبوت میں ہوا جس میں نمازیں فرض ہوئیں اوردوسرا معراج نبوت کے پانچویں سال یا اس سے کچھ عرصہ پہلے ہوا۔ سورۃ نجم میں جس معراج کا ذکر ہے وہ دوسرا معراج ہے۔
(تفسیر کبیر جلد 4 صفحہ284)

مزید پڑھیں

اَنَا اللَّبِنَۃُ وَاَنَا خَاتَمُ النَّبِیِّنَ (حضرت محمدؐ ) مَیں وہ اینٹ ہوں اور مَیں خَاتَمُ النبین ہوں

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
’’ہمیں اللہ تعالیٰ نے وہ نبی دیا جو خاتم المومنینؐ، خاتم العارفینؐ اور خاتم النبیینؐ ہے اور اسی طرح پر وہ کتاب اس پر نازل کی جو جامع الکتب اور خاتم الکتب ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو خاتم النبیین ہیں اور آپ پر نبوت ختم ہو گئی۔ تو یہ نبوت اس طرح پر ختم نہیں ہوئی جیسے کوئی گلا گھونٹ کر ختم کر دے۔ ایسا ختم قابل فخر نہیں ہوتا۔ بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت ختم ہونے سے یہ مراد ہے کہ طبعی طور پر آپ پر کمالات نبوت ختم ہو گئے۔ یعنی وہ تمام کمالات متفرقہ جو آدمؑ سے لے کر مسیح.ابن مریمؑ تک نبیوں کو دئیے گئے تھے۔کسی کو کوئی اور کسی کو کوئی، وہ سب کے سب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میں جمع کر دئیے گئے اور اس طرح پر طبعاً آپؐ خاتم.النبیین ٹھہرے اور ایسا ہی وہ جمیع تعلیمات، وصایا اور معارف جو مختلف کتابوں میں چلے آتے ہیں وہ قرآن شریف پر آ کر ختم ہو گئے اور قرآن شریف خاتم.الکتب.ٹھہرا۔‘‘
(ملفوظات جلد اوّل صفحہ341-342 ایڈیشن 1984ء)

مزید پڑھیں