حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحبؓ

حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب رضی اللہ عنہ کی مشہور نعت عَلَیْکَ الصّٰلٰوۃُ عَلَیْکَ السَّلَامکے بارے میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’جب سے مَیں نے ہوش سنبھالی ہے کبھی ایسی نعت حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی نعتوں کے بعد نہ سنی، نہ دیکھی اور میرا خیال ہے کہ ہمیشہ کے لیے یہ نعت حضرت میر صاحبؓ .کو خراج تحسین پیش کرتی رہے گی۔‘‘

مزید پڑھیں

عزم  و  ہمت

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں:
” آپؐ …تنہا غارِ حرا میں جاکر اللہ تعالیٰ کی عبادت کیا کرتے تھے…اللہ تعالیٰ کی محبت میں آپ اس قدر فنا ہو چکے تھے کہ آپ اس تنہائی میں ہی پوری لذّت اور ذوق پاتے تھے۔ایسی جگہ میں جہا ں کوئی آرام کا اور راحت کا سامان نہ تھا اور جہاں جاتے ہوئے بھی ڈرلگتا ہو آپ وہاں کئی کئی راتیں تنہاگزارتے تھے۔اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ آپؐ کیسے بہادر اور شجاع تھے۔ “
(ملفوظات)

مزید پڑھیں

رزقِ حلال اور اِس کا انسانی اخلاق پر اثر

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ بھی آئے گا جبکہ آدمی یہ پرواہ نہیں کرے گا کہ وہ جو کچھ حاصل کررہا ہے آیا کہ وہ حلال ہے یا حرام ہے۔
( صحیح بخاری ،سنن نسائی )

مزید پڑھیں

ہمسائے کے حقوق

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا مجھے کس طرح معلوم ہو کہ مَیں اچھا کر رہا ہوں یا بُرا کر رہا ہوں – حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم اپنے پڑوسیوں کو یہ کہتے ہوئے سنو کہ تم بڑے اچھے ہو تو سمجھ لو کہ تمہارا طرزِعمل اچھا ہے اور جب تم پڑوسیوں کو یہ کہتے سنو کہ تم بڑے بُرے ہو تو سمجھ لو کہ تمہارا رویہ بُراہے۔
( ابن ماجہ ابواب الذھد باب ثناء الحسن )

مزید پڑھیں

حضرت صاحبزادی امۃالعزیز بیگم صاحبہ

حضورانور ایّدہ اللہ تعالیٰ نے حضرت صاحبزادی امۃالعزیز بیگم صاحبہ کے متعلق فرمایا :
’’بڑی صبر کرنے والی تھیں۔ توکّل کا اعلیٰ مقام تھا۔ نیک تھیں، ملنسار تھیں، بڑی دعاگو تھیں، نمازیں بڑے انہماک اور تو جہ سے ادا کرتیں۔ ان کی نما زیں بڑی لمبی ہوا کرتی تھیں۔ کئی کئی گھنٹے مغر ب کی نماز عشاء تک اور عشاء کی نماز آگے کئی گھنٹے تک تو مَیں نے ان کو پڑ ھتے د یکھا ہے اور یہ روزانہ کا معمو ل تھا۔ اللہ کے فضل سے بڑی دعاگو، غریب پرور خاتون تھیں۔ آپ کو خلافت سے بڑا تعلق تھا۔ مجھے بھی بڑی عقیدت سے خط لکھا کرتی تھیں۔“
( خطبہ جمعہ فرمودہ 10اگست2007ء )

مزید پڑھیں

سیرت حضرت صاحبزادہ مرزا وسیم احمد صاحب

حضرت صاحبزادہ مرزا وسیم احمد صاحب کی وفات پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطبہ جمعہ میں فرمایا :
’’اللہ تعالیٰ حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس فرزند اور آپؓ کی نشانی کے درجات بلند فرمائے جس نے اپنے درویشی کے عہد کو نبھایا اور خوب نبھایا۔ قدرتی طور پر ان کی وفات کے ساتھ مجھے فکرمندی بھی ہوئی کہ ایک کام کرنے والا بزرگ ہم سے جدا ہو گیا۔ وہ صرف میرے ماموں نہیں تھے بلکہ میرے دست راست تھے، اللہ تعالیٰ نے انہیں میرا سلطانِ نصیر بنایا ہوا تھا۔ تو فکر مندی تو بہرحال ہوئی لیکن پھر اللہ تعالیٰ کے سلوک اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے کئے گئے اللہ تعالیٰ کے وعدوں کو دیکھ کر تسلی ہوتی ہے۔‘‘
( خطبہ جمعہ فرمودہ 4مئی2007ء)

مزید پڑھیں

حضرت صاحبزادی امۃ النصیر صاحبہ

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ حضرت صاحبزادی امۃ النصیر صاحبہ کے متعلق فرماتے ہیں :
’’ مَیں پہلے بھی جب اُن کے گھر گیا ہوں توہمیشہ خوب خاطر مدارات کی جس طرح کہ بڑوں کی کی جاتی ہے اور خلافت کے بعد تو اُن کا تعلق پیار اور محبت کا اور بھی بڑھ گیا۔ اطاعت اور احترام بھی اُس میں شامل ہو گیا۔ باقاعدہ دعا کے لئے خط بھی لکھتی تھیں، پیغام بھی بھجواتی تھیں۔ خلافت کے ساتھ اظہار غیر معمولی تھا۔ یہاں دو مرتبہ جلسے پر آئی ہیں۔ انتہائی ادب اور احترام اور خلافت کا انتہا درجے میں پاس جو کسی بھی احمدی میں ہونا چاہئے وہ اُن میں اُس سے بڑھ کر تھا۔ اس حد تک کہ بعض دفعہ اُن کے سلوک سے شرمندگی ہوتی تھی۔ خلافت سے محبت اور وفا کے ضمن میں یہ بھی بتا دوں کہ وہ اس میں اس قدر بڑھی ہوئی تھیں کہ کسی بھی قریبی رشتے کی پرواہ نہیں کرتی تھیں اور اس وجہ سے بعض دفعہ اُن کو بعض پریشانیاں بھی اُٹھانی پڑیں لیکن ہمیشہ خلافت کے لئے وہ ایک ڈھال کی طرح کھڑی رہیں۔‘‘
( خطبہ جمعہ فرمودہ18نومبر2011ء )

مزید پڑھیں

حضرت صاحبزادہ مرزا انس احمد  صاحب

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ حضرت صاحبزادہ مرزا انس احمد صاحب کے متعلق فرماتے ہیں :
’’ مختلف لوگوں نے خلافت سے تعلق میں جو لکھا ہے اس میں کوئی مبالغہ نہیں ہے بلکہ اس سے بڑھ کر ان کا تعلق تھا اور انہوں نے اپنے ہر عمل سے اور اپنے ہر نمونے سے اس تعلق کا اظہار کیا۔ اور بلکہ جب خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے مجھے امیر مقامی اور ناظر اعلیٰ مقرر کیا ہے تو اس وقت بھی خلافت کی اطاعت کی وجہ سے انہوں نے کامل اطاعت امیر کی بھی کی اور بڑا لحاظ رکھا باوجود اس کے کہ میں عمر میں ان سے کم از کم تیرہ چودہ سال چھوٹا تھا اور اس وقت بھی کامل اطاعت کی اور ہمیشہ انتہائی وفا کا نمونہ خلافت کے بعد بھی انہوں نے دکھایا۔ کامل اطاعت کا نمونہ دکھایا۔‘‘
(خطبہ جمعہ21دسمبر2018ء )

مزید پڑھیں

مکرمہ صاحبزادی امۃ الباسط صاحبہ المعروف بی بی باچھی

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ صاحبزادی امۃ الباسط صاحبہ کے بارے میں خطبہ جمعہ میں ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
’’خلافت سے بے انتہا محبت کا تعلق تھا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ ان کے چھوٹے بھائی تھے۔خلافت کے بعد وہ احترام دیا جو خلافت کا حق ہے ۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے جو دوسرے بہن بھائی ہیں انہوں نے ایک دفعہ باتوں میں اُن سے پوچھا کہ پہلے تو نام لیتے تھے اب ادب و احترام کے دائرے میں ان کو مخاطب کرنے یا اُن سے بات کرنے کے لیے آپ کس طرح اُن کو مخاطب کرتی ہیں ۔ تو کہنے لگیں کہ اب وہ خلیفۂ وقت ہیں ۔ مَیں تو خلیفہ وقت ہی کہتی ہوں تا کہ خلافت کا احترام قائم رہے اور ذاتی رشتوں پر خلافت کا رشتہ مقدم رہے ۔ میرے بارے میں کسی نے پوچھا کہ اب کس طرح مخاطب کریں گی تو فرمانے لگیں کہ میرے نزدیک خلافت کا رشتہ سب سے مقدم ہے۔ جس طرح حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کو مخاطب کرتی تھی اسی طرح ان کو مخاطب کروں گی۔ خلافت کے بعد اپنی خالاؤں میں میری سب سے پہلی ملاقات شایدان سے ہوئی اور ان کی آنکھوں میں، الفاظ میں، بات چیت میں جو فوری غیر معمولی احترام مَیں نے دیکھا وہ حیران کن تھا۔ “
( خطبہ جمعہ یکم ستمبر2006ء )

مزید پڑھیں