حضرت مصلح موعودرضی اللہ عنہ سورت القارعۃ کی تفسیر بیان کرتے ہوئےفرماتے ہیں:
’’ کہ اَلْقَارِعۃ سے ایٹم بم مراد ہے اوراس عذاب کی ساری کیفیت ایسی ہے جو ایٹم بم سے پیدا شدہ تباہی پر پوری طرح چسپاں ہوتی ہے۔ یہ بم ایسا خطرناک اور تباہ کن ہے کہ اس سے بچنے کی سوائے اس کے اور کوئی صورت نہیں کہ لوگ منتشر اور پراگندہ ہو جائیں گے۔ یہ بم جس جگہ گرتا ہے سات سات میل کا تمام علاقہ خس و خاشاک کی مانند جلا کر راکھ کر دیتا ہےبلکہ ایٹم بم کے متعلق اب جو مزید تحقیق ہوئی ہے وہ بتاتی ہے کہ سات میل کا بھی سوال نہیں، چالیس چالیس میل تک یہ ہر چیز کو اڑا کر رکھ دیتا ہے۔ ہیرو شیما (جاپان) پر جب ایٹم بم گرایا گیا تو بعد میں جاپانی ریڈیو نے بیان کیاکہ اس بم سے ایسی خطرناک تباہی واقعہ ہوئی ہے کہ انسانوں کے گوشت کے لوتھڑے میلوں میل تک پھیلے ہوئے پائے گئے ہیں۔ یہ بالکل وہی حالت ہےجس کا قرآن کریم نے ان آیات میں ذکر فرمایا ہے کہ انسانوں کا وجود تک باقی نہیں رہے گا۔ ہڈی کیا اور بوٹی کیا سب باریک ذرات کی طرح ہو جائیں گے اور پتنگوں کی مانند ہوا میں اڑتے پھریں گے۔‘‘
(تفسیر کبیر جلد9 صفحہ515)
مزید پڑھیں