بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
وَ اَمَّا بِنِعْمَۃِ رَبِّکَ فَحَدِّثْ
اللہ تبارک و تعالیٰ نے دنیا بھر میں انسانوں کو پیدا کر کے اُن کو الگ الگ صلاحیتوں ، استعدادوں اور قویٰ سے نوازا ہے ۔ اگر ایک ہی قسم کی صلاحیت کئی انسانوں کو عطا فرمائی ہے تو اُس کے استعمال کے رنگ ہر انسان میں مختلف نظر آتے ہیں حتٰی کہ ایک ہی ماں کے بطن سے پیدا ہونے والے مختلف بچوں کی جہاں اشکال و عادات مختلف ہوتی ہیں ،وہاں وہ تمام بچے الگ الگ استعداوں کے مالک ہوتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ نے ایک انسان کو جو بھی قویٰ ، استعدادیں اور صلاحیتیں عطا کر رکھی ہیں وہ خدائے باری تعالیٰ کی عطا اور دین ہیں اُن کا شکر ادا کرنا ضروری ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کا آغاز ہی اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ کا اعلان کر کے کیا ہے اور خود اپنے سب سے پیارے رسول حضرت محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم کو سورۃ الضّحٰی کے آخر میں اَمَّا بِنِعْمَۃِ رَبِّکَ فَحَدِّثْ کے الفاظ سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ جہاں تک تیرے ربّ کی نعمت کا تعلق ہے تُو اُسے بکثرت بیان کر اور آپؐ کے روحانی فرزند حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خود اپنے متعلق نعمائے باری تعالیٰ کا اظہار اپنے منظوم کلام کے ایک مصرع میں یوں فرمایا ۔
سب کچھ تیری عطا ہے گھر سے تو کچھ نہ لائے
حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنے خدائے رحیم و کریم کے عبدِ شکور تھے ۔ اپنے اللہ کی نعمتوں اور اُس کے احسانات کی یاد میں آپؑ کا دل ہمیشہ معمور رہتا تھا ۔ آپؑ کی ایک ایک سانس سے یہ صدا سنائی دیتی تھی کہ
اگر ہر بال ہو جائے سخن ور
تو پھر بھی شکر ہے امکان سے باہر
آپؑ نے ’’ نعمۃ الباری‘‘ کے نام سے اپنے اوپر ہونے والے اللہ تعالیٰ کے احسانات اور انعامات پر ایک کتاب لکھنے کا ارادہ فرمایا ۔ بعثت کے بعد ’’آلاءُ اللّٰہ ‘‘ یا افضالِ الٰہی کے نام سے لکھنے کا ارادہ فرمایا جس میں اللہ کے فیوض اور برکات کا ذکر ہو ۔ ایک بار آپؑ نے ان افضالِ الٰہی کو منظوم کلام میں کہنے کا ارادہ ظاہر فرمایا تا خدا تعالیٰ کے حسن و احسان کو دیکھ کر اُن کا اظہار کر کے اُس عظیم ہستی سے محبت و پیار بڑھے ۔
آپؑ نے فرمایا کہ مَیں نے اِس کتاب کی تالیف کے لیے قلم لے کر لکھنا بھی شروع کیا تو یکدم بارانِ رحمت کا نزول ہوا اور محسوس کیا کہ بارش کا ہر قطرہ اپنے ساتھ لا انتہا برکات و فیوض لے کر آتا ہے ۔ اس کو دیکھ کر مَیں نے قلم رکھ دیا کہ مَیں خدا تعالیٰ کی نعمتوں اور فضلوں کو گِن نہیں سکتا ۔ یہ بارش اس لیے ہوئی ہے تا مَیں اس حقیقت کو پاؤں کہ مَیں افضالِ الٰہی اور انعامِ الٰہی کو شمار کرنے کی جرأت نہیں کر سکتا اور یہ راز منکشف ہو گیا کہ اگر تم خدا تعالیٰ کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہو تو ہر گز نہ کر سکو گے اور یوں یہ کتاب آلاءُ اللّٰہ یا نعمۃُ الباری یا افضالِ الٰہی ہمیشہ کے لیے معرضِ التواء میں چلی گئی ۔ آپؑ نے کتاب نعمۃ الباری کا خطبہ کے عنوان سے ایک نظم بھی تحریر فرمائی جو درمکنون صفحہ107-106پر موجود ہے ۔
(ملخص از حیات احمد جلد اوّل صفحہ 389-388)
اللہ تعالیٰ کے احسانات ، افضال و انعامات ہر انسان پر ہوتے ہیں اور ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا شکر گزار بندہ بن کر رہے ۔ خاکسار تو دنیا میں موجود انسانوں اور خدّامِ احمدیت ( مربیان کرام ) میں سے اپنے آپ کو ایک حقیر ترین ، بے نفس انسان اور خادمِ دین تصور کرتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے مخلوق میں سے کسی کو بھی مَا خَلَقۡتَ ہٰذَا بَاطِلًا( ال عمران: 192) کہہ کر بے فائدہ اور بے سود پیدا نہیں کیا اور ساتھ ہی فرما دیا کُلٌّ یَّعۡمَلُ عَلٰی شَاکِلَتِہٖ(بنی اسرائیل:85) کہ ہر ایک انسان اپنی اپنی جبّلت کے مطابق عمل کرتا ہے ۔ میرا خدا گواہ ہے کہ مَیں تو اپنی اصلیت اور حقیقت کو خوب جانتا ہوں ۔ مَیں تو وہ انسان ہوں جو بچپن میں ایک لمبا عرصہ بولنے سے قاصر رہا ۔ میری امی مرحومہ اگر مجھ حقیر ، کمزور، لاغر اور بے لاش کو دارالصدر جنوبی نزد کمرہ حضرت اماں جانؓ سے اپنی گود میں اٹھا کر دربارِ خلافت میں حاضر ہو کر حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ سے پریشانی کے عالَم میں میرے بولنے کے لئے دُعا کی درخواست نہ کرتیں اور حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی زبانِ مبارک سے یہ الفاظ نہ نکلے ہوتے تو مَیں بھی اس دُنیا میں نسیاًمنسیاً ہوتا ۔ آپؓ نے دعا دیتے ہوئے فرمایا تھا ۔
’’ بی بی ! جاؤ فکر نہ کرو ۔ یہ بچہ بولے گا اور اس کی آوازدنیا سنے گی ‘‘
اللہ تعالیٰ نے جو بھی معمولی استعدادیں اور صلاحیتیں خاکسار کو محض اور محض اپنے فضل سے عطا کر رکھی ہیں اُن میں سے ایک مشاہدہ و معائنہ بھی ہے ۔ روزنامہ “گلدستہ علم و ادب” لندن کے ڈیڑھ صد اور روز نامہ “الفضل آن لائن” لندن کے پانچ صد سے زائد اداریے خاکسار کے قلم سے باللہ التوفیق وجود میں آئے ۔ اُن میں سے اکثر میرے مشاہدات پر مبنی ہیں ۔ میری پچاس کے قریب کتب بھی اسی مشاہدہ و معائنہ کی وجہ سے تخلیق میں آئیں ۔ دنیا میں کوئی واقعہ رونما ہوا ، کوئی تحریر خاکسار کی نظر سے گزری ، خدا کا کوئی نظارہ دیکھا یا کوئی عمل اور واقعہ دنیا میں رو نما ہوتا دیکھا یا خلیفۃ المسیح کی آواز نے میرے کانوں کو چھوا یا ملفوظات حضرت مسیح موعودؑ سے کسی تحریر نے میرے دل پر غیر معمولی اثر کیا تو اللہ تعالیٰ فوراً ایک مضمون ذہن میں سجھا دیتا رہا اور کچھ ہی دیر میں ایک تحریر سامنے آ جاتی رہی ۔ یہ محض اللہ تعالیٰ اور صرف اللہ تعالیٰ کا فضل ہی ہے۔ اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ
جب خاکسار تقاریر کے سلسلے کا آغاز کرنے لگا تو یہ آئیڈیا اسلام آباد، پاکستان میں قیام کے دوران متعدد بار آیا کہ احمدی بچوں ، بچیوں اور افرادِ جماعت کے لیے علمی اور تربیتی مواضیع پر تقاریر لکھی جائیں ۔ اس غرض کے لیے لجنہ اماءِ اللہ اسلام آباد کی کتب میں عندیہ بھی کئی بار شائع ہوکر احباب جماعت کے سامنے آتا رہا اور احبا ب و خواتین نے مسلسل اس کا مطالبہ بھی کیے رکھا ۔ ہر امر کا ایک وقت مقرر ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ’’مشاہدات‘‘ کے نام سے 23مارچ 2023ء سے تقاریر لکھنے کی جرأت اور ہمت عطا فرمائی اور یہ سلسلہ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی توفیق سے ابھی تک جاری ہے اور آج 288 نمبر آن لائن ہوا ہے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے اور قارئین سے بھی درخواستِ دعا ہے کہ دُعا کریں کہ وہ خاکسار کو اتنی ہمت اور طاقت دے کہ جماعت احمدیہ کے ہر ضروری موضوع پر قلم آزمائی کر سکوں ۔ و باللّٰہ التوفیق
اللہ تعالی نے جہاں نصف سینکڑے کے قریب کتب لکھنے کی توفیق دی وہاں سینکڑوں مضامین اور آرٹیکلز جماعتی اخبارات، جرائد اور میگزینز بالخصوص الفضل میں طبع ہوئے نیز سینکڑوں آرٹیکلز و خطوط نیشنل اخبارات اور رسالوں میں شائع ہوئے اِن تمام کو ویب سائیٹ www.mushahedat.com پر اپلوڈ کی جا رہا ہے۔
دنیا میں ہم دیکھتے ہیں کہ کوئی بھی عمارت کسی اکیلے انسان سے منظرِ وجود میں نہیں آتی ۔ اس کی تعمیر میں بہت سے لوگوں کا ہاتھ ہوتا ہے ۔ جائیداد کے مالک کے علاوہ انجینئر، آرکیٹکچر، ٹھیکیدار ، مزدوراور پھر مٹیریل تیار کرنے اور لانے والی بہت سی کمپنیاں اور لوگ اِس عمارت کی تعمیرات میں ملوث ہوتے ہیں تب جا کر ایک عمارت تعمیر ہو کر نظر آنے لگتی ہے ۔ اسی طرح مشاہدات اور ویب سائٹ بھی ایک عمارت کی تعمیر کی طرح ہے جس میں سب سے اوّل اور سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کی مدد اور نصرت اور تعاون شاملِ حال رہا اور ابھی بھی ہے ۔ اس کے علاوہ سینکڑوں لوگوں کا تعاون شامل حال رہا ۔ جس میں کچھ پیارے لوگ حوالہ جات اور مواد کی تلاش میں لگے رہے ، کچھ نے اپنی استعدادوں کو کمپوزنگ کے لیے صرف رکھا ، کچھ Pdf بنا کر پیش کرنے میں ، کچھ نے کتابی شکل دینے اور خوبصورت رنگا رنگ ٹائیٹلز تیار کرنے میں اپنی استعدادوں کو استعمال کیا ۔ کسی نے ویب سائٹ تیار کرنے میں مدد فرمائی اور بہت سے کرم فرماؤں نے اپنی قیمتی آراء سے نوازے رکھا ۔ ان تمام کے نام دینا تو مشکل ہو گا تاہم آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک الفاظ میں فجزاھم اللّٰہ خیراً کہہ کر ان تمام کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ اللہ تعالیٰ ہرآن اُن سب کے ساتھ ہو ۔ اُن کی قربانیوں کو قبول فرمائے ۔ اُن کی علمی استعدادوں کو بڑھاتا چلا جائے اور جو پڑھ کر داد دیتے اور جزاک اللہ کی دُعا دیتے رہے۔ اللہ تعالیٰ اُن کے بھی ساتھ ہو ۔ آمین
جزاھم اللّٰہ تعالیٰ احسن الجزاء فی الدینا وا لآخرہ
خاکسار
حنیف احمد محمود
22-01-2024