حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں :
”غرض موسیٰ علیہ السلام کو کتاب ملی جس کے معنے حکم ہوتے ہیں یعنی اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو احکام دئےجن میں سے آپ کو کچھ احکام تو لفظاً لفظاً یاد رہ گئے  اور باقی کو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنے الفاظ میں بیان کردیا اور وہ تورات میں درج ہوگئے۔ مگر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کلام اللہ دیا گیا جس کے الفاظ اوّل سے آخر تک وہی ہیں جو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمائے ہیں۔ گویا سورۃ فاتحہ کی ‘ب’ سے لیکر سورۃ النّاس کی ‘س’ تک نہ کوئی لفظ ایسا ہے اور نہ کوئی زیر اور زبر جسے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے شامل کردیا ہو۔ بلکہ سب کے سب اللہ تعالیٰ کے الفاظ ہیں۔ یہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت موسیٰ علیہ السلام پر کتنی بڑی فضیلت ہے کوئی عیسائی یا یہودی تورات کے متعلق قسم نہیں کھاسکتا کہ یہ وہی کتاب ہے جو موسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوئی تھی۔ کوئی عیسائی یا یہودی بھلا یہ قسم کھا کر کہہ تو دے کہ میرے بیوی بچوں کو خداتعالیٰ تباہ کرے اور اگلے جہان میں بھی اُن پر لعنت ہو اگر تورات کے الفاظ وہی نہ ہوں جو حضرت موسیٰ  علیہ السلام پر اُترے تھے۔ کوئی عیسائی یا یہودی ایسی قسم نہیں کھاسکتا ۔ لیکن ہم قرآن کریم کے متعلق یہ قسم کھا کر کہہ سکتے ہیں آج بھی آئندہ بھی۔ کہ اگر یہ وہی الفاظ نہ ہوں جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئے تھے تو ہمارے بیوی بچوں کو خداتعالیٰ تباہ کرے اور اگلے جہان میں بھی اُن پر لعنت ہو ۔ یہ کتنی بڑی فضیلت ہے جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت موسیٰ پر حاصل ہوئی۔“
مزید پڑھیں