رمضان۔صبر، تحمل و برداشت کا درس دیتا ہے-درس نمبر22
آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’وَهُوَ شَهْرُ الصَّبْرِ، وَالصَّبْرُ ثَوَابُهُ الْجَنَّةُ
‘‘ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔
آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’وَهُوَ شَهْرُ الصَّبْرِ، وَالصَّبْرُ ثَوَابُهُ الْجَنَّةُ
‘‘ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنه قَالَ: دَخَلَ رَمَضَانُ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہعلیه وآله وسلم: إِنَّ هٰذَا الشَّهْرَ قَدْ حَضَرَکُمْ وَفِیْهِ لَیْلَةٌ خَیْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ مَنْ حُرِمَهَا فَقَدْ حُرِمَ الْخَیْرَ کُلَّهُ وَلَا یُحْرَمُ خَیْرَهَا إِلَّا مَحْرُومٌ
( ابن ماجہ کتاب الصوم )
ترجمہ: حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رمضان کا مہینہ آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ مہینہ تمہارے پاس آیا ہے اور اس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بھی بہتر ہے ۔ جو شخص اس رات سے فائدہ نہ اٹھا سکا وہ تمام خیر سے محروم ہوا اور اس کی خیر و برکت سے سوائے محروم انسان کے کوئی خالی نہیں رہتا ۔
حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
” عمل کے لحاظ سے اِن دنوں یعنی آخری عشرہ سے بڑھ کر خداتعالیٰ کے نزدیک عظمت والے اور محبوب کوئی دن نہیں ہیں ۔ پس اِن ایام میں تہلیل یعنی لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہنے، اللہ تعالیٰ کی بندگی پوری طرح اختیار کرنے اور تکبیر کہنے اور تحمید کہنے، اللہ تعالیٰ کی حمد کرنے، اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان کرنے کو بکثرت اختیار کرو۔“
(صحیح ابن خزیمہ کتاب الصوم)
حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
’’ قرآن شریف روزہ کی اصل حقیقت اور فلاسفی کی طرف خود اشارہ فرماتا ہے اور کہتا ہے ….روزہ تمہارے لیے اس واسطے ہے کہ تقویٰ سیکھنے کی تم کو عادت پڑ جاوے ۔ ایک روزہ دار خداکے لیے ان تمام چیزوں کو ایک وقت ترک کرتا ہے جن کو شریعت نے حلال قرار دیا ہے اور ان کے کھانے پینے کی اجازت دی ہے صرف اس لیے کہ اس وقت میرے مولیٰ کی اجازت نہیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ پھر وہی شخص ان چیزوں کو حاصل کرنے کی کوشش کرے جن کی شریعت نے مطلق اجازت نہیں دی اور وہ حرام کھاوے ، پیوے اور بد کاری اور شہوت کو پوراکرے۔ ‘‘
(الحکم 24جنوری1904ء)
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
”ان دنوں میں جہاں احمدی اپنی عبادتوں اور ذکرِ الٰہی کے ذریعے سے خدا تعالیٰ سے تعلق مضبوط کرنے کی کوشش کرے، وہاں ہمدردیٔ خلق اور رنجشوں کو دور کرنے اور اخلاق کے اعلیٰ معیار قائم کرنے کی طرف بھی توجہ کرنی چاہئے۔ خالصۃً خدا تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لئے ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کی طرف توجہ دینی چاہئے اور یہ اُس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک دلوں کی کدورتیں اور رنجشیں دور نہ ہوں۔ اصل ہمدردیٔ خلق کا جذبہ تو وہیں ظاہر ہوتا ہے جہاں ہر ایک سے بلا امتیاز اور بلا تخصیص ہمدردی کا جذبہ ہو اور یہی ہمدردی کا جذبہ پھر ایک دوسرے کے لئے دعاؤں کی طرف بھی توجہ دلاتا ہے۔ اور پھر آپس کی دعاؤں سے تقویٰ کا قیام عمل میں آتا ہے۔ دلوں اور روحوں کی پاکیزگی کے سامان ہوتے ہیں اور حقوق العباد کی ادائیگی کے نئے معیار قائم ہوتے ہیں۔‘‘
(خطبہ جمعہ یکم جون 2012ء )
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ہر صبح دو فرشتےاُترتے ہیں۔ ان میں سے ایک کہتا ہے۔ اے اللہ ! خرچ کرنے والے سخی کو اَور دے اور اس کے نقش قدم پر چلنے والے اَور پیدا کر۔ ‘‘
(صحیح بخاری کتاب الزکوٰۃ)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ دَخَلَ عَلَيْهِ رَمَضَانُ ثُمَّ انْسَلَخَ قَبْلَ أَنْ يُغْفَرَ لَهُ وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ أَدْرَكَ عِنْدَهُ أَبَوَاهُ الْكِبَرَ فَلَمْ يُدْخِلَاهُ الْجَنَّةَ
)ترمذی حدیث 3545)
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اُس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے پاس میرا ذکر کیا جائے اور وہ شخص مجھ پر درود نہ بھیجے اور اُس شخص کی بھی ناک خاک آلود ہو جس کی زندگی میں ر مضان کا مہینہ آیا اور اس کی مغفرت ہوئے بغیر وہ مہینہ گزر گیا، اور اس شخص کی بھی ناک خاک آلود ہو جس نے اپنے ماں باپ کو بڑھاپے میں پایا ہو اور وہ دونوں اُسے ان کے ساتھ حسن سلوک نہ کرنے کی وجہ سے جنت کا مستحق نہ بنا سکے ہوں۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
’’جو شخص مریض اور مسافر ہونے کی حالت میں ماہ صیام میں روزہ رکھتاہے وہ خدا تعالیٰ کے صریح حکم کی نافرمانی کرتاہے۔ خدا تعالیٰ نے صاف فرما دیا ہے کہ مریض اور مسافر روزہ نہ رکھے۔ مرض سے صحت پانے اور سفر کے ختم ہونے کے بعد روزے رکھے۔ خدا کے اس حکم پرعمل کرنا چاہئے کیونکہ نجات فضل سے ہے نہ کہ اپنے اعمال کازور دکھاکر کوئی نجات حاصل کر سکتاہے۔ خدا تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ مرض تھوڑی ہویا بہت اور سفر چھوٹا ہو یا لمباہو۔ بلکہ حکم عام ہے اوراس پرعمل کرنا چاہئے ۔ مریض اور مسافر اگر روزہ رکھیں گے توان پر حکم عدولی کافتویٰ لازم آئے گا۔ ‘‘
(بدر جلد4نمبر22مورخہ24ستمبر1907ءصفحہ7)
"مشاہدات” رمضان المبارک کی برکتیں سمیٹتے ہوئے، روزانہ کی بنیاد پر تعلیمی و روحانی دروس ویب سائٹ پر اپلوڈ کر رہا ہے جن کی تعداد اب چودہ تک پہنچ چکی ہے۔ دنیا بھر سے درخواستوں پر یومِ مسیح موعود پر مختلف موضوعات پر 32 دروس فوری شائع کیے جارہے ہیں۔ درس 16 سے 32 تک آئندہ روزانہ ویب سائیٹ پر بھی دستیاب ہوں گے۔
Continue Readingآنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے۔
مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيْمَانًا وَّاِحْتِسَابًاغُفِرَ لَه مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
( سنن ابو داؤد کتاب الصلوۃ)
کہ جس نے رمضان کے روزےایمان اور اپنا احتساب کرتے ہوئے رکھے۔ اس کے رمضان سے پہلے کئے گئے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔